سفیان نے ہمیں زہری سے حدیث بیان کی، انہوں نے عروہ سے اور انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انہوں نے کہا: رفاعہ (بن سموءل قرظی) کی بیوی (تمیمہ بنت وہب قرظیہ) نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کی: میں رفاعہ کے ہاں (نکاح میں) تھی، اس نے مجھے طلاق دی اور قطعی (تیسری) طلاق دے دی تو میں نے عبدالرحمٰن بن زبیر (بن باطا قرظی) سے شادی کر لی، مگر جو اس کے پاس ہے وہ کپڑے کی جھالر کی طرح ہے۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرائے اور فرمایا: "کیا تم دوبارہ رفاعہ کے پاس لوٹنا چاہتی ہو؟ نہیں (جا سکتی)، حتی کہ تم اس (دوسرے خاوند) کی لذت چکھ لو اور وہ تمہاری لذت چکھ لے۔" (حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے) کہا: حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ آپ کے پاس موجود تھے اور خالد رضی اللہ عنہ (بن سعید بن عاص) دروازے پر اجازت ملنے کے منتظر تھے، تو انہوں نے پکار کر کہا: ابوبکر! کیا آپ اس عورت کو نہیں سن رہے جو بات وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اونچی آواز سے کہہ رہی ہے
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ حضرت رفاعہ کی بیوی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی، اور عرض کی، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میں رفاعہ کے نکاح میں تھی، اس نے مجھے تیسری طلاق دے دی، تو میں نے عبدالرحمٰن بن زبیر سے شادی کر لی اور اس کے پاس تو بس کپڑے کے ڈورے کی طرح ہے (جس میں تناؤ نہیں ہے) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسکرا کر فرمایا: ”کیا تو رفاعہ کی طرف لوٹنا چاہتی ہے؟ یہ نہیں ہو گا، جب تک تو اس سے لطف اندوز نہ ہو لے اور وہ تجھ سے لذت و مٹھاس حاصل نہ کر لے۔“ (تم ایک دوسرے سے تعلقات قائم نہ کر لو) حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں، کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس موجود تھے اور حضرت خالد (ابن سعید) دروازہ پر اجازت کے منتظر کھڑے تھے، تو اس نے بلند آواز سے کہا، اے ابوبکر! کیا آپ اس عورت کو سن نہیں رہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کیا پکار رہی ہے (شرم و حیا والی بات کو بے باکی سے کہہ رہی ہے۔)