حدثني محمد بن حاتم بن ميمون ، وإبراهيم بن دينار واللفظ لإبراهيم، قالا: حدثنا حجاج وهو ابن محمد ، عن ابن جريج ، قال: اخبرني يعلى بن مسلم ، انه سمع سعيد بن جبير يحدث، عن ابن عباس ، " ان ناسا من اهل الشرك قتلوا، فاكثروا وزنوا، فاكثروا، ثم اتوا محمدا صلى الله عليه وسلم، فقالوا: إن الذي تقول وتدعو لحسن، ولو تخبرنا ان لما عملنا كفارة، فنزل والذين لا يدعون مع الله إلها آخر ولا يقتلون النفس التي حرم الله إلا بالحق ولا يزنون ومن يفعل ذلك يلق اثاما سورة الفرقان آية 68 ونزل يا عبادي الذين اسرفوا على انفسهم لا تقنطوا من رحمة الله سورة الزمر آية 53 ".حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ مَيْمُونٍ ، وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ دِينَارٍ وَاللَّفْظُ لِإِبْرَاهِيمَ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ وَهُوَ ابْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يَعْلَى بْنُ مُسْلِمٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ يُحَدِّثُ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، " أَنَّ نَاسًا مِنْ أَهْلِ الشِّرْكِ قَتَلُوا، فَأَكْثَرُوا وَزَنَوْا، فَأَكْثَرُوا، ثُمَّ أَتَوْا مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: إِنَّ الَّذِي تَقُولُ وَتَدْعُو لَحَسَنٌ، وَلَوْ تُخْبِرُنَا أَنَّ لِمَا عَمِلْنَا كَفَّارَةً، فَنَزَلَ وَالَّذِينَ لا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ وَلا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلا بِالْحَقِّ وَلا يَزْنُونَ وَمَنْ يَفْعَلْ ذَلِكَ يَلْقَ أَثَامًا سورة الفرقان آية 68 وَنَزَلَ يَا عِبَادِيَ الَّذِينَ أَسْرَفُوا عَلَى أَنْفُسِهِمْ لا تَقْنَطُوا مِنْ رَحْمَةِ اللَّهِ سورة الزمر آية 53 ".
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ (جاہلی دور میں) مشرکین میں سے کچھ لوگوں نے قتل کیے تھے تو بہت کیے تھے اور زنا کیا تھا تو بہت کیا تھا، پھر وہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگے: آپ جو کچھ فرماتے ہیں اور جس (راستے) کی دعوت دیتے ہیں، یقیناً وہ بہت اچھا ہے۔ اگر آپ ہمیں بتا دیں کہ جو کام ہم کر چکے ہیں، ان کا کفارہ ہو سکتا ہے (تو ہم ایمان لے آئیں گے) اس پر یہ آیت نازل ہوئی: ” جو اللہ کے سوا کسی اور معبود کو نہیں پکارتے، اللہ کی حرام کی ہوئی کسی جان کو ناحق ہلاک نہیں کرتے، اور نہ زنا کے مرتکب ہوتے ہیں یہ کام جو کوئی کرے وہ اپنے گناہ کا بدلہ پائے گا“(ہر مسلمان پر ان ابدی احکام کی پابندی ضروری ہے) اور یہ آیت نازل ہوئی: ”اے میرے بندو! جو اپنے اوپر زیادتی کر چکے ہو، اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہو۔ (جو اسلام سے پہلے یہ کام کر چکے ان کے بارے میں وہ اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہوں۔“
حضرت ابنِ عبّاس ؓ سے روایت ہے کہ کچھ مشرک لوگوں نے (جاہلیت کے دورمیں) بہت قتل کیے، بہت زنا کیے، پھر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے آپؐ جو کچھ فرماتےہیں، اور جس راہ کی دعوت دیتے ہیں، بہت اچھا ہے اگر آپ ہمیں یہ بتا دیں کہ جو عمل ہم کر چکے ہیں ان کا کفارہ ہے (تو ہم ایمان لے آئیں) تو یہ آیت نازل ہوئی: ”جو لوگ اللہ کے ساتھ کسی اور معبود کو نہیں پکارتے اور جس جان کو اللہ نے محفوظ قرار دیا ہے اسے قتل نہیں کرتے مگر ہاں حق کے طور پر اور نہ زنا کرتے ہیں اور جو ایسا کرے گا اس کو سزا سے سابقہ پڑے گا۔“(فرقان: 68) اور نازل ہوا: ”اے میرے بندو! جو اپنے اوپر زیادتیاں کر چکے ہو، اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہو۔“(زمر:53)
ترقیم فوادعبدالباقی: 122
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في التفسير، باب: قوله تعالى: ﴿ قُلْ يَا عِبَادِيَ الَّذِينَ أَسْرَفُوا عَلَىٰ أَنفُسِهِمْ لَا تَقْنَطُوا مِن رَّحْمَةِ اللَّهِ ۚ إِنَّ اللَّهَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ جَمِيعًا ۚ إِنَّهُ هُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ ﴾ برقم (4532) وابوداؤد في ((سننه)) فى الفتن والملاحم، باب: في تعظيم قتل المؤمن برقم (4274) مختصراً، من غير ان يذكر القصة۔ وأخرجه النسائي في ((المجتبى)) 226/7 في التحريم، باب: تعظيم الدم۔ انظر ((التحفة)) برقم (5652)»
ناسا من أهل الشرك كانوا قد قتلوا وأكثروا وزنوا وأكثروا فأتوا محمدا فقالوا إن الذي تقول وتدعو إليه لحسن لو تخبرنا أن لما عملنا كفارة فنزل والذين لا يدعون مع الله إلها آخر ولا يقتلون النفس التي حرم الله إلا بالحق ولا يزنون
ناسا من أهل الشرك قتلوا فأكثروا وزنوا فأكثروا ثم أتوا محمدا فقالوا إن الذي تقول وتدعو لحسن ولو تخبرنا أن لما عملنا كفارة فنزل والذين لا يدعون مع الله إلها آخر ولا يقتلون النفس التي حرم الله إلا بالحق ولا يزنون ومن يفعل ذلك يلق أثاما
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 322
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: حدیث کا مفہوم سمجھنے کے لیے ضروری ہے کہ ان دونوں آیتوں کے بعد والی آیات کو پڑھا جائے، تاکہ یہ بات واضح ہو سکے کہ توبہ سے (اسلام لانا بھی کفر وشرک سے توبہ ہے) تمام گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 322
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4810
4810. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ مشرکین میں سے کچھ لوگوں نے بہت خون ناحق بہائے تھے اور بکثرت زنا کرتے رہے تھے، وہ حضرت محمد ﷺ کے پاس آئے اور عرض کیا کہ آپ جو کچھ کہتے ہیں اور جس کی دعوت دیتے ہیں وہ یقینا اچھی چیز ہے لیکن اگر آپ ہمیں اس بات سے آگاہ کر دیں کہ اب تک ہم نے جو گناہ کیے ہیں کیا وہ معانی کے قابل ہیں، تو اللہ تعالٰی نے یہ آیات نازل فرمائیں: ”وہ لوگ جو اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو نہیں پکارتے اور کسی جان کو ناحق قتل بھی نہیں کرتے، جس کا قتل اللہ نے حرام کیا ہے مگر حق کے ساتھ اور نہ وہ زنا کرتے ہیں۔“ اور یہ آیت بھی نازل ہوئی: ”کہہ دیجیے! اے میرے بندو جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی ہے! اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہو جاؤ۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:4810]
حدیث حاشیہ: 1۔ اس آیت کا قطعاً یہ مطلب نہیں ہے کہ اللہ تعالیٰ کی رحمت ومغفرت کی امید پر خوب گناہ کیے جاؤ، اس کے احکام و فرائض کی مطلق کوئی پرواہ نہ کرو اور اس کی حدود کو بے دردی سے پامال کرو۔ اس طرح اس کےغضب و انتقام کو دعوت دے کر اس کی رحمت و مغفرت کی امید رکھنا نہایت بے وقوفی اور خام خیالی ہے۔ ایسے لوگوں کو یاد رکھنا چاہیے کہ وہ جہاں اپنےبندوں کے لیے غفور و رحیم ہے وہاں وہ نافرمانوں کے لیے عزیز ذوانتقام بھی ہے۔ 2۔ بہرحال اللہ تعالیٰ کی معافی کے لیے دوشرطیں ہیں: ایک تو اس کی طرف رجوع کیا جائے اور دوسری اس کے احکام کی بجا آوری ہو، پھر اللہ تعالیٰ کی طرف سے معافی کا اعلان عام ہے، لہذا جلد از جلد اللہ تعالیٰ کے اس اعلان سے فائدہ اٹھانا چاہیے، نیز یہ خطاب صرف مشرکین مکہ ہی کے لیے نہیں بلکہ اس کا حکم عام ہرغیر مسلم اور گناہ گار کے لیے ہے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4810