وحدثنا يحيى بن يحيى ، قال: قرات على مالك ، عن محمد بن ابي بكر الثقفي ، انه سال انس بن مالك ، وهما غاديان من منى إلى عرفة: كيف كنتم تصنعون في هذا اليوم مع رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ فقال: " كان يهل المهل منا، فلا ينكر عليه، ويكبر المكبر منا، فلا ينكر عليه ".وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ الثَّقَفِيِّ ، أَنَّهُ سَأَلَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ، وَهُمَا غَادِيَانِ مِنْ مِنًى إِلَى عَرَفَةَ: كَيْفَ كُنْتُمْ تَصْنَعُونَ فِي هَذَا الْيَوْمِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَ: " كَانَ يُهِلُّ الْمُهِلُّ مِنَّا، فَلَا يُنْكَرُ عَلَيْهِ، وَيُكَبِّرُ الْمُكَبِّرُ مِنَّا، فَلَا يُنْكَرُ عَلَيْهِ ".
یحییٰ بن یحییٰ نے ہمیں حدیث سنا ئی کہا: میں نے امام مالک کے سامنے قراءت کی کہ محمد بن ابی بکر ثقفی سے روایت ہے کہ انھوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے جب وہ دونوں صبح کے وقت منیٰ سے عرفہ جا رہے تھے دریافت کیا: آپ اس (عرفہ کے) دن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کیسے (ذکر و عبادت) کر رہے تھے؟انھوں نے کہا: ہم میں سے تہلیل کہنے والا لا الہ الا اللہ کہتا تو اس پر کوئی اعتراض نہیں کیا جاتا تھا۔اور تکبیریں کہنے والاکہتا تو اس پر بھی کوئی نکیر نہ کی جاتی تھی۔
محمد بن ابی بکر ثقفی نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا، جبکہ دونوں منیٰ سے عرفات کی طرف جا رہے تھے، آپ حضرات اس دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ، کیا، کیا کرتے تھے؟ تو انہوں نے جواب دیا، ہم میں سے تہلیل کہنے والا، (لاَ اِلٰہَ اِلاَّ اللہ)