وحدثني محمد بن حاتم بن ميمون ، حدثنا يحيى بن سعيد ، عن ابن جريج ، قال: اخبرني عطاء ، قال: سمعت ابن عباس ، يحدثنا، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لامراة من الانصار، سماها ابن عباس، فنسيت اسمها: " ما منعك ان تحجي معنا؟ "، قالت: لم يكن لنا إلا ناضحان فحج ابو ولدها، وابنها على ناضح، وترك لنا ناضحا ننضح عليه، قال: " فإذا جاء رمضان فاعتمري، فإن عمرة فيه تعدل حجة ".وَحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ مَيْمُونٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ ، يُحَدِّثُنَا، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِامْرَأَةٍ مِنَ الْأَنْصَارِ، سَمَّاهَا ابْنُ عَبَّاسٍ، فَنَسِيتُ اسْمَهَا: " مَا مَنَعَكِ أَنْ تَحُجِّي مَعَنَا؟ "، قَالَتْ: لَمْ يَكُنْ لَنَا إِلَّا نَاضِحَانِ فَحَجَّ أَبُو وَلَدِهَا، وَابْنُهَا عَلَى نَاضِحٍ، وَتَرَكَ لَنَا نَاضِحًا نَنْضِحُ عَلَيْهِ، قَالَ: " فَإِذَا جَاءَ رَمَضَانُ فَاعْتَمِرِي، فَإِنَّ عُمْرَةً فِيهِ تَعْدِلُ حَجَّةً ".
ابن جریج نے کہا: مجھے عطا ء نے خبر دی کہا: میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہ سے سنا وہ ہمیں ھدیث بیان کر رہے تھے۔کہا اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک انصار یہ عورت سے فرمایا۔۔۔ابن عباس رضی اللہ عنہ نے اس کا نام بتا یا تھا لیکن میں بھول گیا ہوں۔۔۔۔تمھیں ہمارے ساتھ حج کرنے سے کس بات نے روک دیا؟اس نے جواب دیا: ہمارے پاس پانی ڈھونے والے دو ہی اونٹ تھے۔ایک پر اس کے بیٹے کا والد (شوہر) اور بیٹا حج پر چلے گئے ہیں اور ایک اونٹ ہمارے لیے چھوڑ گئے ہم اس پر پانی ڈھوتے ہیں۔ آپ نے فرمایا: " جب رمضان آئے تو تم عمرہ کرلینا کیونکہ اس (رمضان) میں عمرہ کرنا حج کے برابر ہے۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعلیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک انصاری عورت کو (جس کا ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نام بتایا تھا، راوی نام بھول گیا ہے) فرمایا: ”تمہیں ہمارے ساتھ حج کرنے میں کیا رکاوٹ پیش آئی؟“ اس نے جواب دیا، ہمارے پاس پانی لانے والے دو ہی اونٹ تھے، ایک پر میرا خاوند اور بیٹا حج کرنے کے لیے چلے گئے اور ایک اونٹ ہمارے لیے پانی لانے کے لیے چھوڑ گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب رمضان آئے تو عمرہ کر لینا، کیونکہ ماہ رمضان میں عمرہ کرنا، حج کے (ثواب کے) برابر ہے۔