صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: عمرہ کے مسائل کا بیان
The Book of Al-Umra
4. بَابُ عُمْرَةٍ فِي رَمَضَانَ:
4. باب: رمضان میں عمرہ کرنے کا بیان۔
(4) Chapter. Umra in (the month of) Ramadan.
حدیث نمبر: 1782
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن ابن جريج، عن عطاء، قال: سمعت ابن عباس رضي الله عنهما يخبرنا، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لامراة من الانصار سماها ابن عباس فنسيت اسمها:" ما منعك ان تحجين معنا؟ , قالت: كان لنا ناضح فركبه ابو فلان وابنه لزوجها وابنها، وترك ناضحا ننضح عليه، قال: فإذا كان رمضان اعتمري فيه، فإن عمرة في رمضان حجة او نحوا مما قال".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يُخْبِرُنَا، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِامْرَأَةٍ مِنْ الْأَنْصَارِ سَمَّاهَا ابْنُ عَبَّاسٍ فَنَسِيتُ اسْمَهَا:" مَا مَنَعَكِ أَنْ تَحُجِّينَ مَعَنَا؟ , قَالَتْ: كَانَ لَنَا نَاضِحٌ فَرَكِبَهُ أَبُو فُلَانٍ وَابْنُهُ لِزَوْجِهَا وَابْنِهَا، وَتَرَكَ نَاضِحًا نَنْضَحُ عَلَيْهِ، قَالَ: فَإِذَا كَانَ رَمَضَانُ اعْتَمِرِي فِيهِ، فَإِنَّ عُمْرَةً فِي رَمَضَانَ حَجَّةٌ أَوْ نَحْوًا مِمَّا قَالَ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن قطان نے بیان کیا، ان سے ابن جریج نے، ان سے عطاء بن ابی رباح نے بیان کیا کہ میں نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا، انہوں نے ہمیں خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک انصاری خاتون (ام سنان رضی اللہ عنہا) سے (ابن عباس رضی اللہ عنہما نے ان کا نام بتایا تھا لیکن مجھے یاد نہ رہا) پوچھا کہ تو ہمارے ساتھ حج کیوں نہیں کرتی؟ وہ کہنے لگی کہ ہمارے پاس ایک اونٹ تھا، جس پر ابوفلاں (یعنی اس کا خاوند) اور اس کا بیٹا سوار ہو کر حج کے لیے چل دیئے اور ایک اونٹ انہوں نے چھوڑا ہے، جس سے پانی لایا جاتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کے اچھا جب رمضان آئے تو عمرہ کر لینا کیونکہ رمضان کا عمرہ ایک حج کے برابر ہوتا ہے یا اسی جیسی کوئی بات آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمائی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ata: I heard Ibn `Abbas saying, "Allah's Apostle asked an Ansari woman (Ibn `Abbas named her but `Ata' forgot her name), 'What prevented you from performing Hajj with us?' She replied, 'We have a camel and the father of so-and-so and his son (i.e. her husband and her son) rode it and left one camel for us to use for irrigation.' He said (to her), 'Perform `Umra when Ramadan comes, for `Umra in Ramadan is equal to Hajj (in reward),' or said something similar."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 27, Number 10


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاري1782عبد الله بن عباسإذا كان رمضان اعتمري فيه فإن عمرة في رمضان حجة
   صحيح مسلم3039عبد الله بن عباسعمرة في رمضان تقضي حجة معي
   صحيح مسلم3038عبد الله بن عباسإذا جاء رمضان فاعتمري فإن عمرة فيه تعدل حجة
   سنن أبي داود1990عبد الله بن عباستعدل حجة معي يعني عمرة في رمضان
   سنن ابن ماجه2994عبد الله بن عباسعمرة في رمضان تعدل حجة
   سنن النسائى الصغرى2112عبد الله بن عباسإذا كان رمضان فاعتمري فيه فإن عمرة فيه تعدل حجة

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 1782 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1782  
حدیث حاشیہ:
امام بخاری ؒ کی دوسری روایات میں اس عورت کا نام ام سنان ؓ مذکور ہے، بعض نے کہا وہ ام سلیم ؓ تھیں جیسے ابن حبان کی روایت میں ہے اور نسائی نے نکالا ہے کہ بنی اسعد کی ایک عورت معقل نے کہا میں نے حج کا قصد کیا لیکن میرا اونٹ بیمار ہو گیا، میں نے آنحضرت ﷺ سے پوچھا تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ تو رمضان میں عمرہ کر لے رمضان کا عمرہ حج کے برابر ہے۔
حافظ نے کہا اگر یہ عورت ام سنان تھی تو اس کے بیٹے کا نام سنان ہوگا اور اگر ام سلیم تھی تو اس کا بیٹا ہی کوئی ایسا نہیں تھا جو حج کے قابل ہوتا۔
ایک انس تھے وہ چھوٹی عمر میں تھے اور شاید ان کے خاوند ابوطلحہ کا بیٹا مراد ہو وہ بھی گویا ام سلیم کا بیٹا ہوا کیوں کہ ابوطلحہ ام سلیم کے خاوند تھے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1782   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1782  
حدیث حاشیہ:
(1)
رمضان میں عمرہ کرنے کا ثواب حج کے ثواب کے برابر ہے۔
(2)
اس پر تمام علماء کا اتفاق ہے کہ عمرہ کسی صورت میں حج کے قائم مقام نہیں ہو سکتا، چنانچہ امام ابن خزیمہ ؒ لکھتے ہیں:
ایک چیز کی کسی دوسری چیز سے بعض وجوہ میں مشابہت پائی جاتی ہے اس اعتبار سے اسے دوسری چیز کے مثل کہا جاتا ہے، لہذا رمضان کا عمرہ فرضی حج اور حج نذر سے کافی نہیں ہو گا۔
(صحیح ابن خزیمة: 360/4۔
361)

امام ترمذی نے امام اسحاق بن راہویہ سے نقل کیا ہے کہ اس حدیث کے معنی ایسے ہی ہیں جیسا کہ حدیث میں ہے:
﴿قُلْ هُوَ اللَّـهُ أَحَدٌ﴾ تہائی قرآن کے برابر ہے۔
(جامع الترمذي، الحج، بعدالحدیث: 939)
ابن عربی نے کہا ہے کہ رمضان المبارک کی برکت سے عمرہ حج کا مقام پاتا ہے، یہ محض اللہ کا فضل و کرم اور اس کی خاص عنایت ہے۔
ابن جوزی نے کہا ہے کہ حضور قلب سے جس طرح کسی عمل کا ثواب زیادہ ہو جاتا ہے، اسی طرح وقت کی شرافت سے بھی عمل کا ثواب بڑھ جاتا ہے۔
(3)
یہ حدیث اپنے عموم پر ہے۔
رمضان میں عمرہ کرنے سے حج کا ثواب ملنا اس عورت کی خصوصیت نہیں اگرچہ سعید بن جبیر نے اسے اس عورت کی خصوصیت قرار دیا ہے جیسا کہ ام معقل ؓ نے فرمایا:
حج سے حج کا ثواب اور عمرہ کرنے سے عمرے کا ثواب ملتا ہے۔
رسول اللہ ﷺ نے میرے لیے یہ ارشاد فرمایا۔
مجھے معلوم نہیں کہ ثواب کی بشارت میرے لیے خاص ہے یا تمام لوگوں کے لیے عام ہے۔
(سنن أبي داود، المناسك، حدیث: 1989) (4)
رسول اللہ ﷺ نے رمضان میں عمرہ نہیں کیا، حالانکہ آپ نے اس کی فضیلت بیان کی ہے جیسا کہ مذکورہ حدیث سے معلوم ہوتا ہے، اس لیے رسول اللہ ﷺ کے علاوہ دوسرے لوگوں کے لیے رمضان میں عمرہ کرنا باعث فضیلت ہے، البتہ آپ کے لیے وہی افضل ہے جس پر آپ خود عمل پیرا ہوئے ہیں۔
(فتح الباري: 763/3) (5)
امام بخاری ؒ نے ایک دوسرے مقام پر صراحت فرمائی ہے کہ اس عورت کا نام ام سنان ؓ ہے۔
(صحیح البخاري، جزاءالصید، حدیث: 1863)
اس قسم کا واقعہ حضرت ام معقل، ام سلیم، ام طلیق اور ام ہیثم ؓ کے ساتھ بھی پیش آیا جیسا کہ متعدد احادیث سے معلوم ہوتا ہے۔
(عمدةالقاري: 415/7) (6)
اس سے معلوم ہوا جس شخص کو حج کی استطاعت نہ ہو اور سچی نیت رکھتا ہو تو رمضان میں عمرہ کرنے سے وہ حج کا مکمل ثواب حاصل کر سکتا ہے۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1782   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1990  
´عمرے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج کا ارادہ کیا، ایک عورت نے اپنے خاوند سے کہا: مجھے بھی اپنے اونٹ پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کرائیں، انہوں نے کہا: میرے پاس تو کوئی ایسی چیز نہیں جس پر میں تمہیں حج کراؤں، وہ کہنے لگی: مجھے اپنے فلاں اونٹ پر حج کراؤ، تو انہوں نے کہا: وہ اونٹ تو اللہ کی راہ میں وقف ہے، پھر وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، اور کہنے لگے: اللہ کے رسول! میری بیوی آپ کو سلام کہتی ہے، اس نے آپ کے ساتھ حج کرنے کی مجھ سے خواہش کی ہے، اور کہا ہے: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کرائیں، میں نے اس سے کہا: میرے پاس کوئی ایسی چیز نہیں جس پر میں تمہیں حج کراؤں، اس نے کہا: مجھے اپنے فلاں اونٹ پر حج کرائیں، میں نے اس سے کہا: وہ تو اللہ کی راہ میں وقف ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سنو اگر تم اسے اس اونٹ پر حج کرا دیتے تو وہ بھی اللہ کی راہ میں ہوتا۔‏‏‏‏ اس نے کہا: اس نے مجھے یہ بھی آپ سے دریافت کرنے کے لیے کہا ہے کہ کون سی چیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کرنے کے برابر ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے سلام کہو اور بتاؤ کہ رمضان میں عمرہ کر لینا میرے ساتھ حج کر لینے کے برابر ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1990]
1990. اردو حاشیہ: اس حدیث سے بھی واضح ہے کہ حج کرنا بھی فی سبیل اللہ میں داخل ہے جو زکواۃ کا ایک مصرف ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1990   

  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2112  
´ماہ رمضان کو صرف رمضان کہنے کی رخصت کا بیان۔`
عطا کہتے ہیں میں نے ابن عباس رضی الله عنہما کو سنا، وہ ہمیں بتا رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک انصاری عورت سے کہا: جب رمضان آئے تو اس میں عمرہ کر لو، کیونکہ (ماہ رمضان میں) ایک عمرہ ایک حج کے برابر ہوتا ہے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الصيام/حدیث: 2112]
اردو حاشہ:
(1) حج کے برابر ہے۔ یعنی حج کے ثواب کے نہ کہ حاجی کے ثواب کے کیونکہ حاجی کے ثواب میں تو اس کے خلوص، مشقت اور نفقہ وغیرہ کا ثواب بھی شامل ہے جو ہر حاجی کے لحاظ سے مختلف ہو سکتا ہے، نیز اس بات پر اتفاق ہے کہ ایسا عمرہ فرض حج سے کفایت نہیں کر سکتا، بلکہ فرض حج کرنے کے ساتھ ہی ساقط ہوگا۔
(2) اجنبی عورت سے مخاطب ہونا جائز ہے کیونکہ عورت کی آواز کا پردہ نہیں۔ لیکن گفتگو ضرورت کے تحت اور اخلاق کے دائرے میں رہ کر ہونی چاہیے۔ نرم ونازک انداز سے اجتناب ضروری ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2112   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3039  
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک انصاری عورت جسے ام سنان کہا جاتا تھا، پوچھا: تجھے ہمارے ساتھ حج کرنے سے کس چیز نے روکا؟ اس نے جواب دیا، ابو فلاں (یعنی اس کا خاوند) کے پاس دو ہی پانی لانے والے اونٹ تھے، ان میں سے ایک پر اس نے اور اس کے بیٹے نے حج کا ارادہ کیا، دوسرے پر ہمارا غلام (باغ کو) پانی پلاتا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ماہ رمضان میں عمرہ کرنا، حج کے یا میرے ساتھ حج... (مکمل حدیث اس نمبر پر دیکھیں) [صحيح مسلم، حديث نمبر:3039]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
عمرہ سال کے تمام مہینوں میں ہو سکتا ہے لیکن اگررمضان میں عمرہ کیا جائے تو رمضان کی برکات ورحمتوں کے نتیجہ میں اس کا اجروثواب حج کے برابر ہوتا ہے یعنی حج کے فوائد وبرکات میسر آتے ہیں اگرچہ اس کے حج کا فریضہ ادا نہیں ہوتا حج اپنے وقت پر کرنا ہو گا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 3039   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.