32. باب: زوال سے قبل نفلی روزے کی نیت کا جواز اور بلاعذر اس کے توڑ دینے کا بیان، اور بہتر یہ ہے کہ اس کو پورا کیا جائے۔
Chapter: It is permissible to observe a voluntary fast with an intention formed during the day before the sun reaches its Zenith, and it is permissible for one who is observing a voluntary fast to break his fast with no excuse, although it is better for him to complete it
وحدثنا ابو كامل فضيل بن حسين ، حدثنا عبد الواحد بن زياد ، حدثنا طلحة بن يحيى بن عبيد الله ، حدثتني عائشة بنت طلحة ، عن عائشة ام المؤمنين رضي الله عنها، قالت: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات يوم: " يا عائشة، هل عندكم شيء؟ "، قالت: فقلت: يا رسول الله، ما عندنا شيء، قال: " فإني صائم "، قالت: فخرج رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاهديت لنا هدية، او جاءنا زور، قالت: فلما رجع رسول الله صلى الله عليه وسلم، قلت: يا رسول الله، اهديت لنا هدية او جاءنا زور، وقد خبات لك شيئا، قال: " ما هو؟ "، قلت: حيس، قال: " هاتيه "، فجئت به، " فاكل "، ثم قال: " قد كنت اصبحت صائما "، قال طلحة فحدثت مجاهدا بهذا الحديث، فقال: ذاك بمنزلة الرجل يخرج الصدقة من ماله فإن شاء امضاها، وإن شاء امسكها.وحَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ ، حَدَّثَنَا طَلْحَةُ بْنُ يَحْيَى بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَتْنِي عَائِشَةُ بِنْتُ طَلْحَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ: " يَا عَائِشَةُ، هَلْ عِنْدَكُمْ شَيْءٌ؟ "، قَالَتْ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا عِنْدَنَا شَيْءٌ، قَالَ: " فَإِنِّي صَائِمٌ "، قَالَتْ: فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأُهْدِيَتْ لَنَا هَدِيَّةٌ، أَوْ جَاءَنَا زَوْرٌ، قَالَتْ: فَلَمَّا رَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أُهْدِيَتْ لَنَا هَدِيَّةٌ أَوْ جَاءَنَا زَوْرٌ، وَقَدْ خَبَأْتُ لَكَ شَيْئًا، قَالَ: " مَا هُوَ؟ "، قُلْتُ: حَيْسٌ، قَالَ: " هَاتِيهِ "، فَجِئْتُ بِهِ، " فَأَكَلَ "، ثُمَّ قَالَ: " قَدْ كُنْتُ أَصْبَحْتُ صَائِمًا "، قَالَ طَلْحَةُ فَحَدَّثْتُ مُجَاهِدًا بِهَذَا الْحَدِيثِ، فَقَالَ: ذَاكَ بِمَنْزِلَةِ الرَّجُلِ يُخْرِجُ الصَّدَقَةَ مِنْ مَالِهِ فَإِنْ شَاءَ أَمْضَاهَا، وَإِنْ شَاءَ أَمْسَكَهَا.
عبدالواحد بن زیاد نے حدیث بیان کی، (کہا:) ہمیں طلحہ بن یحییٰ نے حدیث سنائی، (انھوں نے کہا:) مجھے عائشہ بنت طلحۃ نے ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے حدیث سنائی، کہا: ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: "اے عائشہ!کیا تمھارے پاس (کھانے کی) کوئی چیز ہے؟"کہا: تو میں نے عرض کی!اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ہمارے پاس کوئی چیز نہیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تو (پھر) میں روزے سے ہوں۔"اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لے گئے تو ہمارے پاس ہدیہ بھیجاگیا یا ہمارے پاس ملاقاتی (جو ہدیہ لائے) آگئے۔کہا: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم واپس تشریف لائے، میں نے عرض کی: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !ہمیں ہدیہ دیا گیا ہے۔یا ہمارے پاس مہمان آئے۔اورمیں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے کچھ محفوظ کرکے رکھا ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "وہ کیا ہے؟"میں نے عرض کی: وہ حیس (کھجور، گھی اورپنیر سے بنا ہوا کھانا) ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اسے لایئے"تو میں اسے لے آئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کھا لیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " میں نے ر وزے کی حالت میں صبح کی تھی۔" طلحہ نے کہا: میں نے یہ حدیث مجاہد کو سنائی تو انھوں نے کہا: یہ اس آدمی کی طرح ہے جو ا پنے مال سے صدقہ نکالتا ہے، اگر وہ چاہے تو دے دے اور اگر وہ چاہے تو اس کو روک لے۔
حضرت اُم المومنین عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا: ”اے عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا! کیا تمھارے پاس کھانے کی کوئی چیز ہے؟“ تو میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہمارے پاس تو کچھ بھی نہیں ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو میں روزہ دار ہوں۔“ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لے گئے تو ہمارے پاس تحفہ بھیجا گیا یا ہمارے پاس مہمان آ گئے (ان کے پاس ہدیہ تھا یا ان کی خاطر ہدیہ پہنچا) تو جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم واپس تشریف لائے، میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہمارے پاس ہدیہ آیا ہے یا ہمارے پاس مہمان آئے ہیں اور میں نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کے لیے کچھ چھپا رکھا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ کیا ہے؟“ میں نے عرض کیا: وہ حیس ہے (کھجور،گھی اور پنیر کا آمیزہ) آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لائیے۔“ تو میں اسے لے آئی اور آپصلی اللہ علیہ وسلم نے کھا لیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں روزے سے تھا۔“ طلحہ کہتے ہیں اس نے یہ حدیث مجاہد کو سنائی تو اس نے کہا: یہ ایسا ہی ہے کہ ایک آدمی اپنے مال سے نفلی صدقہ لاتا ہے تو اس کی مرضی ہے اس کو صدقہ کردے یا روک لے۔
هل عندكم شيء قالت فقلت يا رسول الله ما عندنا شيء قال فإني صائم قالت فخرج رسول الله فأهديت لنا هدية أو جاءنا زور قالت فلما رجع رسول الله قلت يا رسول الله أهديت لنا هدية أو جاءنا زور وقد خبأت لك شيئا قال ما هو قلت حيس ق
هل عندكم شيء فنقول لا فيقول إني صائم فيقيم على صومه ثم يهدى لنا شيء فيفطر قالت وربما صام وأفطر قلت كيف ذا قالت إنما مثل هذا مثل الذي يخرج بصدقة فيعطي بعضا ويمسك بعضا