عبد الوہاب نے کہا: میں نے یحییٰ بن سعید سے سنا وہ کہہ رہے تھے مجھے عمرہ نے بتا یا کہ انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنا وہ فر ما رہی تھیں جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو زید بن حارثہ جعفر بن ابی طالب اور عبد اللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ کے قتل (شہید) ہو نے کی خبر پہنچی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح) مسجد میں) بیٹھے کہ آپ (کے چہرہ انور) پر غم کا پتہ چل رہا تھا کہا: میں دروازے کی جھری۔۔۔دروازے کی درز۔۔۔ے دیکھ رہی تھی کہ آپ کے پاس ایک آدمی آیا اور کہنے لگا اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !جعفر (کے خاندان) کی عورتیں اور اس نے ان کے رونے کا تذکرہ کیا آپ نے اسے حکم دیا کہ وہ جا کر انھیں روکے وہ چلا گیا وہ (دوبارہ) آپ کے پاس آیا اور بتا یا کہ انھوں نے اس کی بات نہیں مانی آپ نے اسے دوبارہ حکم دیا کہ وہ جا کر انھیں روکے وہ گیا اور پھر (تیسری بار) آپ کے پاس آکر کہنے لگا: اللہ کی قسم!اللہ کے رسول!وہ ہم پر غالب آگئی ہیں کہا:: ان (عائشہ رضی اللہ عنہا) کا خیال ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جاؤ اور ان کے منہ میں مٹی ڈال دو۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میں نے (دل میں) کہا: اللہ تیری ناک خاک آلود کرے!اللہ کی قسم!نہ تم وہ کا م کرتے ہو جس کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمھیں حکم دیا ہے اور نہ ہی تم نے (باربار بتا کر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تکلیف (دینا) ترک کیا ہے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس زید بن حارثہ، جعفر بن ابی طالب اور عبد اللہ بن رواحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی شہادت کی خبر پہنچی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح بیٹھے کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم پر غم کے آثار محسوس ہو رہے تھے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں دروازے کی دراڑ سے دیکھ رہی تھی تو آپصلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک آدمی آ کرکہنے لگا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! جعفر کے خاندان کی عورتیں رو رہی ہیں، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جاؤ جا کر انہیں روکو۔“ وہ گیا اور پھر واپس آ کر کہنے لگا، وہ اس کی بات نہیں مان رہیں، آپ نے اسے دوبارہ حکم دیا کہ ”جاؤ جا کر انھیں منع کرو۔“ وہ گیا اور پھر آکر کہا، اللہ کی قسم! اے اللہ کے رسولصلی اللہ علیہ وسلم ! وہ ہم پر غالب آ گئی ہیں(بات نہیں مان رہی ہیں۔) حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا خیال ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جاؤ اور ان کے منہ میں مٹی ڈال دو۔“ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہتی ہیں، میں نے خود کلامی کی کہ اللہ تعالی تیری ناک خاک آلود کرے (تمہیں ذلیل و خوار کرے)!اللہ کی قسم! تم وہ کام نہیں کر سکتے ہو جس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمہیں حکم دے رہے ہیں اور (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بار بار بتا کر) آپ کو مشقت میں ڈالنے سے باز ہیں آتے ہو۔