الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2077
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
1۔
حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم جس قدر ہاتھ دعائے استسقاء میں بلند کرتے تھے،
عام طور پر دعا میں اتنے مبالغہ سے بلند نہیں کرتے تھے کہ بغلوں کی سفیدی نظر آنے لگے۔
اس لیے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا یہ مقصد نہیں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم دعائے استسقاء کے سوا کسی دعا میں ہاتھ نہیں اٹھاتے تھے۔
کیونکہ دعا کے لیے ہاتھ اٹھانے کی حدیثیں تو معناً متواتر ہیں اور تقریباً تیس صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین سے ثابت ہیں۔
نیز حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا اپنا مشاہدہ ہے جبکہ دوسرے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین سے اور جگہ بھی یہ طریقہ ثابت ہے۔
2۔
عام طور پر دعا میں ہتھیلیاں اوپر ہوتی ہیں لیکن دعائے استسقاء میں جس طرح حالات کی تبدیلی کی خواہش اور نیک شگون کے لیے چادر پلٹی جاتی ہے اسی طرح ہتھیلیوں کی بجائے ان کی پشت آسمان کی طرف کی جاتی ہے کہ اللہ تعالیٰ خشک سالی اورقحط کو خوش حالی میں تبدیل فرما دے۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 2077