حدثني ابو بكر بن نافع العبدي ، حدثنا بهز ، حدثنا حماد ، حدثنا ثابت ، عن انس ، قال: حدثني عتبان بن مالك ، انه عمي، فارسل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: تعال، فخط لي مسجدا، فجاء رسول الله صلى الله عليه وسلم، وجاء قومه ونعت رجل منهم، يقال له: مالك بن الدخشم، ثم ذكر نحو حديث سليمان بن المغيرة.حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ نَافِعٍ الْعَبْدِيُّ ، حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عِتْبَانُ بْنُ مَالِكٍ ، أَنَّهُ عَمِيَ، فَأَرْسَلَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَال: تَعَالَ، فَخُطَّ لِي مَسْجِدًا، فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَجَاءَ قَوْمُهُ وَنُعِتَ رَجُلٌ مِنْهُمْ، يُقَالُ لَهُ: مَالِكُ بْنُ الدُّخْشُمِ، ثُمَّ ذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ سُلَيْمَانَ بْنِ الْمُغِيرَةِ.
حماد نے کہا: ہمیں ثابت نےحضرت انس رضی اللہ عنہ سے حدیث سنائی، انہوں نے کہا: مجھے عتبان بن مالک نے بتایا کہ وہ نابینا ہو گئے تھے، اس وجہ سے انہوں نےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف پیغام بھیجا کہ آپ تشریف لائیں اور میرے لیے مسجد کی اکی جگہ متعین کر دیں (تاکہ میں اس میں نماز پڑھ سکوں) تو رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور ان (عتبان) کی قوم کےلوگ بھی آگئے، ان میں سے ایک آدمی، جسے مالک بن دخیشم کہا جاتا تھا، غائب رہا.... اس کے بعد حماد نے بھی (ثابت کے دوسرے شاگرد) سلیمان بن مغیرہ کی طرح روایت بیان کی۔
حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں مجھے عتبان بن مالک رضی اللہ عنہ نے بتایا: کہ میں نابینا ہو گیا، اس وجہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف پیغام بھیجا (تشریف لا کرمیرے مکان میں) مسجد کی ایک جگہ متعین کر دیجیے (تاکہ میں اس میں نماز پڑھ سکوں) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور عتبان رضی اللہ عنہ کی قوم کے لوگ بھی آگئے، ان میں ایک آدمی جسے مالک بن دحشم کہتے تھے غائب رہا۔ اس کے بعد سلیمان بن مغیرہ کی حدیث کی طرح روایت ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 33
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه فى الحديث السابق برقم (148)»