وحدثنا إسحاق بن إبراهيم ، اخبرنا الوليد بن مسلم ، عن الاوزاعي ، قال: حدثني الزهري ، عن محمود بن الربيع، قال: إني لاعقل مجة مجها رسول الله صلى الله عليه وسلم من دلو في دارنا، قال محمود : فحدثني عتبان بن مالك ، قال: قلت: يا رسول الله، إن بصري قد ساء، وساق الحديث إلى قوله: فصلى بنا ركعتين، وحبسنا رسول الله صلى الله عليه وسلم على جشيشة صنعناها له، ولم يذكر ما بعده من زيادة يونس، ومعمر.وحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، عَنْ الأَوْزَاعِيِّ ، قَالَ: حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ ، عَنْ مَحْمُودِ بْنِ الرَّبِيعِ، قَالَ: إِنِّي لَأَعْقِلُ مَجَّةً مَجَّهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ دَلْوٍ فِي دَارِنَا، قَالَ مَحْمُودٌ : فَحَدَّثَنِي عِتْبَانُ بْنُ مَالِكٍ ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ بَصَرِي قَدْ سَاءَ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ إِلَى قَوْلِهِ: فَصَلَّى بِنَا رَكْعَتَيْنِ، وَحَبَسْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى جَشِيشَةٍ صَنَعْنَاهَا لَهُ، وَلَمْ يَذْكُرْ مَا بَعْدَهُ مِنْ زِيَادَةِ يُونُسَ، وَمَعْمَرٍ.
اوزاعی سے روایت ہے، کہا: مجھے زہری نے حضرت محمود بن ربیع رضی اللہ عنہ سے حدیث سنائی، کہا: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا وہ کلی کرنا اچھی طرح یا د ہے جو آپ نے ہمارے گھر میں ایک ڈول سے (پانی لے کر) کی تھی (اور اس کا پانی میر منہ پر ڈالا تھا)۔ محمود رضی اللہ عنہ نے کہا کہ مجھے عتبان بن مالک رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ میں نے عرض کی: اے اللہ کے رسول! میری نظر میں خرابی پیداہو گئی ہےغاور اس بات تک حدیث بیان کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعات نماز پڑھائی اور یہ کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جشیشہ (خزیر سے ملتے جلتے کھانے) کے لیے روک لیا جو ہم نے آپ کے لیے بنایا تھا۔انھوں (اوزاعی) نےاس کے بعد یونس اور معمر والا اضافہ بیان نہیں کیا
حضرت محمود بن ربیع رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ مجھے اس کلی کی سمجھ ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے گھر میں ایک ڈول سے (پانی لے کر) کی تھی، محمود کہتے ہیں مجھے عتبان بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بتایا کہ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میری نظر میں خرابی پیدا ہو گئی ہے اور دو رکعات نماز پڑھانے تک واقعہ سنایا اور یہ کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے جو کھانا تیار کیا تھا، اس کے لیے آپصلی اللہ علیہ وسلم کو روک لیا، اس کے بعد یونس اور معمر نے جو اضافہ کیا، وہ بیان نہیں کیا۔