ابراہیم بن مہاجر نے ابو شعثاء سے روایت کی، کہا: ہم مسجد میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے کہ مؤذن نے اذان کہی، ایک آدمی مسجدسے اٹھ کر چل پڑا، حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نےمسلسل اس پر نظر رکھی حتی کہ وہ مسجد سے نکل گیا، حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نےکہا: یہ شخص، یقینا اس نے ابو القاسم صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کی ہے۔
ابو شعثاء بتاتے ہیں کہ ہم مسجد میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے کہ مؤذن نے اذان دے دی تو ایک آدمی مسجد سے اٹھ کر چلنے لگا، حضرت ابو ہریرہ ؓ نے اس پر اپنی نظریں جما دیں حتیٰ کہ وہ مسجد سے نکل گیا حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا اس آدمی نے ابوالقاسمصلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کی ہے۔
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1489
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: جب انسان مسجد میں موجود ہو تو بلا کسی ضرورت اور بغیر کسی عذر کے جماعت چھوڑ کر نہیں جانا چاہیے ہاں اگر کسی نے دوسری جگہ جماعت کرانی ہے یا مسجد میں پانی نہیں ہے اور پیشاب و پاخانہ کی حاجت ہے یا وضو کر کے واپس آنے کی نیت ہے تو پھر وہ مسجد سے نکل سکتا ہے۔