عبد الملک بن عمیر نے ابو احوص سے روایت کی، کہا: حضرت عبداللہ (بن مسعود رضی اللہ عنہ) نےکہا: ساتھیوں سمیت میں نےخود کو دیکھا کہ نماز سے کوئی شخص پیچھے نہ رہتا، سوائے منافق کے، جس کا نفاق معلوم ہوتا یا سوائے بیمار کے اور (بسا اوقات) بیمار بھی دو آدمیوں کے سہائے سے چلتا آ جاتا یہاں تک کہ نماز میں شامل ہو جاتا۔ انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےہمیں ہدایت کے طریقوں کی تعلیم دی اور ہدایت کے طریقوں میں سے ایسی مسجد میں نماز پڑھنا بھی ہے جس میں اذان دی جاتی ہو۔
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم کو دیکھا کہ نماز سے کسی ایسے شخص کے سوا کوئی پیچھے نہ رہتا جو منافق ہوتا تھا اور اس کے نفاق کا سب کو پتہ تھا، یا بیمار ہوتا تھا، ایسا بیمار بھی نماز کے لیے آتا تھا جو دو آدمیوں کے سہارے چل سکتا تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ہدایت کے طریقوں کی تعلیم دی اور ہدایت کے طریقوں میں سے یہ بھی ہے کہ نماز ایسی مسجد میں آ کر پڑھی جائے جس میں اذان دی جاتی ہے۔
الله شرع لنبيكم سنن الهدى وإنهن من سنن الهدى ولو أنكم صليتم في بيوتكم كما يصلي هذا المتخلف في بيته لتركتم سنة نبيكم ولو تركتم سنة نبيكم لضللتم وما من رجل يتطهر فيحسن الطهور ثم يعمد إلى مسجد من هذه المساجد إلا كتب الله له بكل خطوة يخ
حافظوا على هؤلاء الصلوات الخمس حيث ينادى بهن فإنهن من سنن الهدى وإن الله شرع لنبيه سنن الهدى ولقد رأيتنا وما يتخلف عنها إلا منافق بين النفاق ولقد رأيتنا وإن الرجل ليهادى بين الرجلين حتى يقام في الصف وما منكم من أحد إلا وله مسجد في بيته ولو صليتم في بيوتكم