الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1375
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: اس حدیث سے ثابت ہوا کہ اگر کسی نے صبح یا عصر کی نماز ایسے وقت میں شروع کی کہ ایک رکعت پڑھنے کے بعد صبح کی صورت میں سورج نکل آیا اور عصر کی صورت میں سورج غروب ہو گیا تو وہ اپنی باقی نماز پڑھ لے گا امام مالک رحمۃ اللہ علیہ اور امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ، امام احمد رحمۃ اللہ علیہ اور تمام سلف کا موقف اس حدیث کے مطابق ہے صرف احناف کا یہ موقف ہے کہ ایسی صورت میں عصر کی نماز تو ہو جائے گی لیکن فجر کی نماز نہیں ہو گی اور اس کے لیے دلیل کے طور پر ایک عقلی خود ساختہ بات پیش کی ہے کہ عصر ناقص وقت میں شروع ہوئی اور ناقص وقت میں مکمل ہوئی اس لیے وہ ہو گئی لیکن صبح کی نماز کامل وقت میں شروع کی اور ناقص میں پوری کی اس لیے نہیں ہوئی لیکن یہ بات صریح حدیث کے خلاف ہے اگر مکروہ اوقات کی بنا پر یہ قاعدہ ہے تو آپﷺ نے جس طرح غروب شمس کے وقت نمازکا قصد اور ارادہ کرنے سے منع فرمایا ہے سورج کے نکلتے وقت بھی ممانعت فرمائی ہے وہاں مقصد عمداً جان بوجھ کر ایسی حرکت کرنے سے منع فرمایا ہے جیسا کہ (لَايَتَحَرَّى) (وہ قصد اور ارادہ نہ کرے) کے الفاظ دلالت کر رہے ہیں اگر غیر شعوری طور پر یا کسی مجبوری کے سبب ایسا ہو جائے تو وہ ممنوع نہیں ہے۔