وحدثنا يحيى بن يحيى ، اخبرنا هشيم ، عن إسماعيل بن ابي خالد ، عن قيس ، عن ابي مسعود الانصاري ، قال: " جاء رجل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: إني لاتاخر عن صلاة الصبح من اجل فلان، مما يطيل بنا، فما رايت النبي صلى الله عليه وسلم غضب في موعظة قط، اشد مما غضب يومئذ، فقال: يا ايها الناس، إن منكم منفرين، فايكم ام الناس فليوجز، فإن من ورائه الكبير، والضعيف، وذا الحاجة "،وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ أَبِي خَالِدٍ ، عَنْ قَيْسٍ ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الأَنْصَارِيِّ ، قَالَ: " جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنِّي لَأَتَأَخَّرُ عَنْ صَلَاةِ الصُّبْحِ مِنْ أَجْلِ فُلَانٍ، مِمَّا يُطِيلُ بِنَا، فَمَا رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَضِبَ فِي مَوْعِظَةٍ قَطُّ، أَشَدَّ مِمَّا غَضِبَ يَوْمَئِذٍ، فَقَالَ: يَا أَيُّهَا النَّاسُ، إِنَّ مِنْكُمْ مُنَفِّرِينَ، فَأَيُّكُمْ أَمَّ النَّاسَ فَلْيُوجِزْ، فَإِنَّ مِنْ وَرَائِهِ الْكَبِيرَ، وَالضَّعِيفَ، وَذَا الْحَاجَةِ "،
ہشیم نے اسماعیل بن ابی خالد سے، انہوں نے قیس سے اور انۂں نے حضرت ابو مسعود انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کی: بے شک میں فلاں آدمی کی وجہ سے صبح کی نماز سے پیچھے رہتا ہوں کیونکہ وہ ہمیں بہت لمبی نماز پڑھاتا ہے۔ ابو مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی نہیں دیکھا کہ پند ونصیحت کرتے وقت، آپ کبھی اس دن سے زیادہ غضب ناک ہوئے ہوں۔ آپ نے فرمایا: ”لوگو! تم میں سے بعض (دوسروں کو نماز سے) متنفر کرنے والے ہیں۔ تم میں سے جو بھی لوگوں کی امامت کرائے وہ اختصار سے کام لے کیونکہ اس کے پیچھے بوڑھے، کمزور اور حاجت مند لوگ ہوتے ہیں۔“
حضرت ابو مسعود انصاری رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا، میں فلاں آدمی کی وجہ سے صبح کی نماز سے پیچھے رہتا ہوں، کیونکہ وہ ہمیں بہت لمبی نماز پڑھاتا ہے ابو مسعود رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں میں نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کو پند و نصیحت کرتے وقت اس دن سے زیادہ غضبناک کبھی نہیں دیکھا، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے لوگو! تم میں سے کچھ لوگوں کو (دین، نماز) سے متنفر کرنے والے ہیں، تم میں سے جو بھی لوگوں کا امام بنے وہ تخفیف کرے کیونکہ اس کے پیچھے، بوڑھے، کمزور اور حاجت مند لوگ ہوتے ہیں۔“