(حديث مقطوع) اخبرنا عفان بن مسلم، حدثنا محمد بن دينار، حدثنا يونس، عن الحسن في المطلقة التي ارتيب بها "تربص سنة، فإن حاضت وإلا تربصت بعد انقضاء السنة ثلاثة اشهر، فإن حاضت وإلا فقد انقضت عدتها".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ دِينَارٍ، حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنْ الْحَسَنِ فِي الْمُطَلَّقَةِ الَّتِي ارْتِيبَ بِهَا "تَرَبَّصُ سَنَةً، فَإِنْ حَاضَتْ وَإِلَّا تَرَبَّصَتْ بَعْدَ انْقِضَاءِ السَّنَةِ ثَلَاثَةَ أَشْهُرٍ، فَإِنْ حَاضَتْ وَإِلَّا فَقَدْ انْقَضَتْ عِدَّتُهَا".
امام حسن رحمہ اللہ سے اس مطلقہ کے بارے میں مروی ہے جس کے حیض کا پتہ نہ چل سکے (یعنی آتا ہے یا رک گیا ہے)، انہوں نے کہا: پورے سال وہ انتظار کرے گی، حیض آیا تو ٹھیک ورنہ ایک سال کے بعد تین مہینے عدت گزارے گی، پھر حیض آیا تو ٹھیک ہے، نہیں آیا تو اس کی عدت پوری ہو گئی۔
وضاحت: (تشریح احادیث 932 سے 938) مطلب یہ ہے کہ حیض رک گیا ہے اور طلاق ہوگئی تو ایک سال تک حیض کا انتظار کرے گی، اور پھر تین مہینے عدت کے گذارے گی، ان تین مہینوں کے اندر حیض آجائے تو حیض کے حساب سے عدت گذارے گی، اور تین ماہ کے دوران پھر حیض رک جائے تو تین مہینے گزار لے تو اس کی عدت پوری مانی جائے گی۔ جیسا کہ مصنف عبدالرزاق میں تفصیلاً ذکر ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 942]» اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف عبدالرزاق 11098]