سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر

سنن دارمي
وضو اور طہارت کے مسائل
83. باب في دَمِ الْحَيْضِ يُصِيبُ الثَّوْبَ:
83. حیض کا خون کپڑے سے صاف کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 795
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا احمد بن خالد، حدثنا محمد بن إسحاق، عن فاطمة بنت المنذر، عن جدتها اسماء بنت ابي بكر رضي الله عنها، قالت: سمعت امراة وهي تسال رسول الله صلى الله عليه وسلم كيف تصنع بثوبها إذا طهرت من محيضها؟، قال: "إن رايت فيه دما فحكيه، ثم اقرصيه، ثم انضحي في سائر ثوبك، ثم صلي فيه".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاق، عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ الْمُنْذِرِ، عَنْ جَدَّتِهَا أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، قَالَتْ: سَمِعْتُ امْرَأَةً وَهِيَ تَسْأَلُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَيْفَ تَصْنَعُ بِثَوْبِهَا إِذَا طَهُرَتْ مِنْ مَحِيضِهَا؟، قَالَ: "إِنْ رَأَيْتِ فِيهِ دَمًا فَحُكِّيهِ، ثُمَّ اقْرُصِيهِ، ثُمَّ انْضَحِي فِي سَائِرِ ثَوْبِكِ، ثُمَّ صَلِّي فِيهِ".
فاطمہ بنت المنذر نے اپنی دادی (یا نانی) سیدہ اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا سے روایت کیا ہے کہ انہوں نے ایک عورت کو رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کر تے سنا، وہ کہہ رہی تھی کہ جب وہ حیض سے پاک ہو تو اپنے کپڑے کا کیا کرے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر اس پر خون دیکھو تو پہلے کھرچ لو، پھر پانی سے مل کر دھو ڈالو، پھر سارے کپڑے پر پانی ڈال دو، پھر اس میں نماز پڑھ سکتی ہو۔

وضاحت:
(تشریح حدیث 794)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کپڑے پر اگر حیض کا خون لگ جائے تو صاف کر کے دھو کر اس میں نماز پڑھی جا سکتی ہے، جیسا کہ دوسری صحیح روایات میں ہے: سیدہ عائشہ و سیدہ اُم سلمہ رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں انھیں ایسا ہوتا اور وہ کپڑا دھو کر اسی میں نماز پڑھتی تھیں، جیسا کہ باب نمبر 105 میں آگے آ رہا ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 799]»
یہ حدیث ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 356، 361]، [ابن خزيمه 276]، [مسند أحمد 345/6]، [مصنف ابن أبى شيبه 95/1] بلکہ یہ حدیث متفق عليہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 227، 307]، [مسلم 291]، [ترمذي 138]، [نسائي 294]، [صحيح ابن حبان 1396] و [مسند الحميدي 322]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.