(حديث مرفوع) اخبرنا جعفر بن عون، حدثنا هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة رضي الله عنها، قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم "يبدا فيغسل يديه، ثم يتوضا وضوءه للصلاة، ثم يدخل كفه في الماء فيخلل بها اصول شعره حتى إذا خيل إليه انه قد استبرا البشرة، غرف بيده ثلاث غرفات فصبها على راسه، ثم اغتسل"، قال ابو محمد: هذا احب إلي من حديث سالم بن ابي الجعد.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "يَبْدَأُ فَيَغْسِلُ يَدَيْهِ، ثُمَّ يَتَوَضَّأُ وُضُوءَهُ لِلصَّلَاةِ، ثُمَّ يُدْخِلُ كَفَّهُ فِي الْمَاءِ فَيُخَلِّلُ بِهَا أُصُولَ شَعْرِهِ حَتَّى إِذَا خُيِّلَ إِلَيْهِ أَنَّهُ قَدْ اسْتَبْرَأَ الْبَشَرَةَ، غَرَفَ بِيَدِهِ ثَلَاثَ غَرَفَاتٍ فَصَبَّهَا عَلَى رَأْسِهِ، ثُمَّ اغْتَسَلَ"، قَالَ أَبُو مُحَمَّد: هَذَا أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ حَدِيثِ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غسل شروع کرتے تو پہلے ہاتھ دھوتے، پھر جیسے نماز کے لئے وضو کرتے ویسا ہی وضو کرتے، پھر ہاتھ میں پانی لے کر بالوں کی جڑوں میں خلال کرتے، اور جب اطمینان ہو جاتا کہ جڑوں تک پانی پہنچ گیا ہے تو تین بار چلو بھر کر اپنے سر پر پانی ڈالتے، پھر غسل فرماتے۔ امام دارمی ابومحمد رحمہ اللہ نے کہا: یہ طریقہ میرے نزدیک سالم بن ابی الجعد کی روایت سے زیادہ محبوب ہے۔
وضاحت: (تشریح حدیث 770) یہ روایت بھی صحیح ہے اور اس میں صرف وضو کامل کا بیان ہے، یعنی وضو کرتے وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم پیر بھی دھو لیا کرتے تھے، دونوں روایات صحیح ہیں اس لئے کوئی سا بھی طریقہ اختیار کیا جائے صحیح ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 775]» یہ حدیث بھی صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 248]، [مسلم 316]، [أبوداؤد 242]، [ترمذي 104]، [أبويعلی 4482]، [ابن حبان 1191] و [مسند الحميدي 163]