(حديث مرفوع) اخبرنا محمد بن احمد بن ابي خلف، حدثنا عبد الرحمن بن محمد، عن محمد بن إسحاق، قال: حدثني عبد الله بن ابي بكر، عن رجل من العرب، قال: زحمت رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم حنين وفي رجلي نعل كثيفة، فوطئت بها على رجل رسول الله صلى الله عليه وسلم، فنفحني نفحة بسوط في يده، وقال:"بسم الله اوجعتني"، قال: فبت لنفسي لائما، اقول: اوجعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: فبت بليلة كما يعلم الله، فلما اصبحنا، إذا رجل يقول: اين فلان؟، قال: قلت: هذا والله الذي كان مني بالامس، قال: فانطلقت وانا متخوف، فقال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم: "إنك وطئت بنعلك على رجلي بالامس فاوجعتني، فنفحتك نفحة بالسوط، فهذه ثمانون نعجة، فخذها بها".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِي خَلَفٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، قالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ الْعَرَبِ، قَالَ: زَحَمْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ حُنَيْنٍ وَفِي رِجْلِي نَعْلٌ كَثِيفَةٌ، فَوَطِئْتُ بِهَا عَلَى رِجْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنَفَحَنِي نَفْحَةً بِسَوْطٍ فِي يَدِهِ، وَقَالَ:"بِسْمِ اللَّهِ أَوْجَعْتَنِي"، قَالَ: فَبِتُّ لِنَفْسِي لَائِمًا، أَقُولُ: أَوْجَعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَبِتُّ بِلَيْلَةٍ كَمَا يَعْلَمُ اللَّهُ، فَلَمَّا أَصْبَحْنَا، إِذَا رَجُلٌ يَقُولُ: أَيْنَ فُلَانٌ؟، قَالَ: قُلْتُ: هَذَا وَاللَّهِ الَّذِي كَانَ مِنِّي بِالْأَمْسِ، قَالَ: فَانْطَلَقْتُ وَأَنَا مُتَخَوِّفٌ، فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "إِنَّكَ وَطِئْتَ بِنَعْلِكَ عَلَى رِجْلِي بِالْأَمْسِ فَأَوْجَعْتَنِي، فَنَفَحْتُكَ نَفْحَةً بِالسَّوْطِ، فَهَذِهِ ثَمَانُونَ نَعْجَةً، فَخُذْهَا بِهَا".
عبداللہ بن ابی بکر نے عرب کے ایک آدمی سے روایت کیا (غزوہ) حنین کے دن میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پریشانی میں مبتلا کر دیا، میرے پیروں میں بھاری جوتے تھے جن سے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قدم مبارک دبا دیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ میں موجود کوڑے سے سرزنش کی اور فرمایا: ”بسم اللہ، تم نے مجھے تکلیف دیدی۔“ راوی نے کہا میں پوری رات اپنے آپ کو ملامت کرتا رہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دکھ پہنچایا، الله ہی بہتر جانتا ہے کیسے میری رات کٹی، جب صبح ہوئی تو ایک آدمی پکارتا ہے فلاں آدمی کہاں ہے؟ میں نے سوچا یہ کل کی گستاخی کی وجہ سے پکار ہو رہی ہے۔ میں ڈرتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم نے کل اپنے جوتے سے میرا قدم کچل کر مجھے تکلیف دی تو میں نے کوڑے سے تمہیں سرزنش کی تھی اس لئے لو یہ اسّی بھیڑیں انہیں اس سرزنش کے بدلے لے جاؤ۔“
تخریج الحدیث: «في إسناده مدلسان: عبد الرحمن بن محمد المحاربي ومحمد بن إسحاق ولكن محمد بن إسحاق قد صرح بالتحديث فانتفت شهبة التدليس وأما المحاربي فقد عنعن وإبهام الصحابي لا يضر الحديث فكلهم عدول، [مكتبه الشامله نمبر: 73]» اس حدیث کی سند میں تدلیس کے علاوہ قابل ردّ اور کوئی علت نہیں، صرف صحابی مجہول ہیں لیکن صحابی کی جہالت بھی ایسی علت نہیں جس سے حدیث کو ضعیف کہا جائے کیونکہ تمام صحابہ عدول ہیں، کہیں اور یہ روایت نہیں ملی۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: في إسناده مدلسان: عبد الرحمن بن محمد المحاربي ومحمد بن إسحاق ولكن محمد بن إسحاق قد صرح بالتحديث فانتفت شهبة التدليس وأما المحاربي فقد عنعن وإبهام الصحابي لا يضر الحديث فكلهم عدول