(حديث مقطوع) اخبرنا سعيد بن عامر، عن بسطام بن مسلم، قال: كان محمد بن سيرين إذا مشى معه الرجل قام، فقال: "الك حاجة؟ فإن كانت له حاجة، قضاها، وإن عاد يمشي معه قام، فقال: الك حاجة؟".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ، عَنْ بِسْطَامِ بْنِ مُسْلِمٍ، قَالَ: كَانَ مُحَمَّدُ بْنُ سِيرِينَ إِذَا مَشَى مَعَهُ الرَّجُلُ قَامَ، فَقَالَ: "أَلَكَ حَاجَةٌ؟ فَإِنْ كَانَتْ لَهُ حَاجَةٌ، قَضَاهَا، وَإِنْ عَادَ يَمْشِي مَعَهُ قَامَ، فَقَالَ: أَلَكَ حَاجَةٌ؟".
بسطام بن مسلم نے کہا: امام محمد بن سیرین رحمہ اللہ کے پیچھے جب کوئی آدمی چلتا تو وہ کھڑے ہو جاتے اور فرماتے: تمہاری کوئی ضرورت ہے؟ اگر اس کی کوئی حاجت ہوتی تو پوری فرماتے، پھر بھی اگر وہ آپ کے پیچھے چلتا تو پوچھتے: کوئی اور حاجت ہے؟
وضاحت: (تشریح احادیث 540 سے 542) یعنی وہ اپنے پیچھے کسی کا چلنا پسند نہ کرتے تھے، یہ ان لوگوں کے لئے باعثِ نصیحت ہے جو چاہتے ہیں کہ لوگ ان کے آگے پیچھے حاشیہ برداری کریں۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 542]» اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [حلية الأولياء 267/2]