(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا محمد بن العلاء، حدثنا ابن إدريس، قال: سمعت هارون بن عنترة، عن سليم بن حنظلة، قال: اتينا ابي بن كعب لنتحدث إليه، فلما قام قمنا، ونحن نمشي خلفه، فرهقنا عمر رضي الله عنه، فتبعه فضربه عمر بالدرة، قال: فاتقاه بذراعيه، فقال: يا امير المؤمنين، ما نصنع؟، قال: "او ما ترى؟ فتنة للمتبوع، مذلة للتابع".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، قَالَ: سَمِعْتُ هَارُونَ بْنَ عَنْتَرَةَ، عَنْ سُلَيْمِ بْنِ حَنْظَلَةَ، قَالَ: أَتَيْنَا أُبَيَّ بْنَ كَعْبٍ لِنَتَحَدَّثَ إِلَيْهِ، فَلَمَّا قَامَ قُمْنَا، وَنَحْنُ نَمْشِي خَلْفَهُ، فَرَهَقَنَا عُمَرُ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، فَتَبِعَهُ فَضَرَبَهُ عُمَرُ بِالدِّرَّةِ، قَالَ: فَاتَّقَاهُ بِذِرَاعَيْهِ، فَقَالَ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، مَا نَصْنَعُ؟، قَالَ: "أَوَ مَا تَرَى؟ فِتْنَةً لِلْمَتْبُوعِ، مَذَلَّةً لِلتَّابِعِ".
سلیم بن حنظلہ نے کہا کہ ہم سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کے پاس گئے تاکہ بات چیت کریں، جب وہ کھڑے ہوئے تو ہم بھی کھڑے ہو گئے اور ان کے پیچھے چلنے لگے، پس سیدنا عمر رضی اللہ عنہ ہم سے قریب ہوئے اور ابی رضی اللہ عنہ کے پیچھے جا کر انہیں درے سے ضرب لگائی۔ راوی نے کہا: جسے انہوں نے اپنی کلائی سے روکا، اور کہا: اے امیر المؤمنین! کیا کرتے ہو؟ فرمایا: دیکھتے نہیں (یہ لوگوں کا پیچھے چلنا) متبوع کے لئے فتنہ اور پیچھے چلنے والے کے لئے ذلت و رسوائی ہے۔
وضاحت: (تشریح احادیث 535 سے 540) یعنی متبوع جس کے پیچھے چلا جا رہا ہے اس کے فتنے میں پڑنے کا اندیشہ ہے کہ دل میں بڑا پن اور ریاء نہ آ جائے۔
تخریج الحدیث: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 540]» اس روایت کی سند جید ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 6366]، [الزهد الكبير للبيهقي 303]، [الجامع لأخلاق الراوي 931] و [حلية الأولياء 12/9]