(حديث مرفوع) اخبرنا الوليد بن شجاع، حدثنا سفيان بن عيينة، حدثناه عاصم، عن شقيق، عن جرير رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "من سن سنة حسنة عمل بها بعده، كان له مثل اجر من عمل بها من غير ان ينقص من اجره شيء، ومن سن سنة سيئة، كان عليه مثل وزر من عمل بها من غير ان ينقص من اوزارهم شيء".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا الْوَلِيدُ بْنُ شُجَاعٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، حَدَّثَنَاهُ عَاصِمٌ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنْ جَرِيرٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "مَنْ سَنَّ سُنَّةً حَسَنَةً عُمِلَ بِهَا بَعْدَهُ، كَانَ لَهُ مِثْلُ أَجْرِ مَنْ عَمِلَ بِهَا مِنْ غَيْرِ أَنْ يُنْقَصَ مِنْ أَجْرِهِ شَيْءٌ، وَمَنْ سَنَّ سُنَّةً سَيِّئَةً، كَانَ عَلَيْهِ مِثْلُ وِزْرِ مَنْ عَمِلَ بِهَا مِنْ غَيْرِ أَنْ يُنْقَصَ مِنْ أَوْزَارِهِمْ شَيْءٌ".
سیدنا جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اچھی بات (کتاب و سنت کی بات) رائج کرے اور لوگ اس کے بعد اس پر عمل کریں تو اس کے لئے اتنا ثواب ہو گا جتنا اس پر عمل کرنے والے کو ثواب ہو گا، اور عمل کرنے والے کے ثواب میں کوئی کمی نہ ہو گی۔ اور جو بری بات جاری کرے اور لوگ اس کے بعد اس پر عمل کریں تو تمام عمل کرنے والوں کے برابر اس پر گناہ ہو گا، اور عمل کرنے والوں کا گناہ کچھ کم نہ ہو گا۔“
وضاحت: (تشریح حدیث 528) مطلب یہ ہے کہ شرع میں جس چیز کی خوبی ثابت ہے اس کو جو کوئی رواج دے گا تو اس کو نہایت ثواب ہوگا، جیسے صدقہ و خیرات وغیرہ، اور جو بری چیز رائج کرے بدعت و گمراہی وغیرہ تو اس کا گناه رائج کرنے والے پر زیادہ ہوگا۔ واضح رہے کہ «مَنْ سَنَّ سُنَّةً حَسَنَةً» سے یہ مراد قطعاً نہیں کہ کوئی نئی بات ایجاد کرے، جیسا کہ بعض افراد کا خیال ہے اور وہ اس سے بدعتِ حسنہ کی دلیل پکڑتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «إسناده حسن من أجل عاصم ولكن الحديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 529]» اس حدیث کی سند حسن ہے، لیکن دوسری سند سے حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [صحيح مسلم 1017]، [صحيح ابن حبان 3308]، [مسند الحميدي 825] و [صحيح ابن خزيمه 2477]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن من أجل عاصم ولكن الحديث صحيح