(حديث مرفوع) اخبرنا الحسين بن منصور، حدثنا ابو اسامة، حدثنا ابو غفار المثنى بن سعيد الطائي، حدثني عون بن عبد الله، قال: قلت لعمر بن عبد العزيز: حدثني فلان رجل من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم فعرفه عمر، قلت: حدثني ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: "إن الحياء والعفاف والعي عي اللسان لا عي القلب والفقه من الإيمان، وهن مما يزدن في الآخرة، وينقصن من الدنيا، وما يزدن في الآخرة اكثر، وإن البذاء والجفاء والشح من النفاق، وهن مما يزدن في الدنيا، وينقصن في الآخرة، وما ينقصن في الآخرة اكثر"..(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو غِفَارٍ الْمُثَنَّى بْنُ سَعْيدٍ الطَّائِيُّ، حَدَّثَنِي عَوْنُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قُلْتُ لِعُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ: حَدَّثَنِي فُلَانٌ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَرَفَهُ عُمَرُ، قُلْتُ: حَدَّثَنِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "إِنَّ الْحَيَاءَ وَالْعَفَافَ وَالْعِيَّ عِيَّ اللِّسَانِ لَا عِيَّ الْقَلْبِ وَالْفِقْهَ مِنْ الْإِيمَانِ، وَهُنَّ مِمَّا يَزِدْنَ فِي الْآخِرَةِ، وَيُنْقِصْنَ مِنْ الدُّنْيَا، وَمَا يَزِدْنَ فِي الْآخِرَةِ أَكْثَرُ، وَإِنَّ الْبَذَاءَ وَالْجَفَاءَ وَالشُّحَّ مِنْ النِّفَاقِ، وَهُنَّ مِمَّا يَزِدْنَ فِي الدُّنْيَا، وَيُنْقِصْنَ فِي الْآخِرَةِ، وَمَا يُنْقِصْنَ فِي الْآخِرَةِ أَكْثَرُ"..
عون بن عبداللہ نے بیان کیا کہ میں نے عمر بن عبدالعزيز رحمہ اللہ سے کہا: فلاں صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حدیث بیان کی، عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے انہیں پہچان لیا، میں نے عرض کیا: انہوں نے مجھ سے یہ حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ ”یقیناً حیا، پاکبازی اور دل کی عاجزی نہیں بلکہ زبان کی عاجزی اور فقہ و تدبر ایمان میں سے ہیں، اور یہ سب ایسی چیزیں ہیں جو آخرت کے اعمال میں اضافہ کرتی ہیں، اور دنیا کے افعال میں کمی کرتی ہیں، اور آخرت میں جو اضافہ کرتی ہیں وہ بہت زیادہ ہے۔ اور یقیناً بےہودگی، بدسلوکی اور بخیلی نفاق میں سے ہیں، اور یہ سب ان چیزوں میں سے ہیں جو دنیا میں اضافہ کرتی ہیں، لیکن آخرت میں کمی کرتی ہیں، اور جو آخرت میں کمی ہوتی ہے وہ بہت زیادہ ہے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 526]» اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ اور ابواسامہ کا نام حماد بن أسامۃ ہے۔ دیکھئے: [المعجم الكبير 29/19، 63]، [التاريخ الكبير للبخاري 88/2، 181/7]، [المعرفة والتاريخ للفسوي 311/1]، [سنن البيهقي 194/10]، [حلية الأولياء 125/3]، [مكارم الأخلاق لابن أبى الدنيا 87] و [المصنف 17423 بسند ضعيف]