(حديث مرفوع) حدثنا جعفر بن عون، انبانا مسعر، عن عبد الكريم، عن طاوس، قال: سئل النبي صلى الله عليه وسلم: اي الناس احسن صوتا للقرآن، واحسن قراءة؟ قال: "من إذا سمعته يقرا، اريت انه يخشى الله"، قال طاوس: وكان طلق كذلك.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ، أَنْبَأَنَا مِسْعَرٌ، عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ، عَنْ طَاوُسٍ، قَالَ: سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيُّ النَّاسِ أَحْسَنُ صَوْتًا لِلْقُرْآنِ، وَأَحْسَنُ قِرَاءَةً؟ قَالَ: "مَنْ إِذَا سَمِعْتَهُ يَقْرَأُ، أُرِيتَ أَنَّهُ يَخْشَى اللَّهَ"، قَالَ طَاوُسٌ: وَكَانَ طَلْقٌ كَذَلِكَ.
طاؤس رحمہ اللہ سے مروی ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: کون سا آدمی قرآن کے لئے اچھی آواز والا ہے؟ یا اچھی قراءت کرنے والا کون ہے؟ فرمایا: ”جس کو تم جب پڑھتے ہوئے سنو تو ایسا لگے کہ وہ اللہ سے ڈر رہا ہے۔“ طاؤس رحمہ اللہ نے کہا: طلق ایسے ہی تھے۔
وضاحت: (تشریح حدیث 3520) مقصد یہ کہ کس شخص کی آواز یا قراءت اچھی مانی جائے گی؟ فرمایا: جس کی تلاوت سے الله کا ڈر پیدا ہو۔ یہ بھی وارد ہے کہ قرآن کو عرب کے لب و لہجے اور ان کی آواز سے پڑھو، اور گا گا کر گانے کی آواز سے پڑھنے کی ممانعت ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف عبد الكريم وهو: ابن أبي المخارق، [مكتبه الشامله نمبر: 3532]» عبدالکریم بن ابی المخارق کی وجہ سے اس روایت کی سند ضعیف ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 9694]، [فضائل القرآن لأبي عبيد، ص: 165]، [حلية الأولياء 19/4]، [الطبراني فى الكبير 7/11، 10852]، [ابن كثير فى البداية 243/9] و [المرشد الوجيز لابن شامه، ص: 199]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف عبد الكريم وهو: ابن أبي المخارق