(حديث مقطوع) اخبرنا الحسن بن الربيع، عن عبد الله بن عبيد الله، عن الحسن بن ذكوان، عن ابن سيرين، قال: "دخلت المسجد، فإذا الاسود بن سريع يقص، وحميد بن عبد الرحمن يذكر العلم في ناحية المسجد، فميلت إلى ايهما اجلس، فنعست، فاتاني آت، فقال: ميلت إلى ايهما تجلس؟ إن شئت اريتك مكان جبرائيل عليه السلام من حميد بن عبد الرحمن".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ الرَّبِيعِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ الْحَسَنِ بْنِ ذَكْوَانَ، عَنْ ابْنِ سِيرِينَ، قَالَ: "دَخَلْتُ الْمَسْجِدَ، فَإِذَا الأَسْودَ بْنُ سَرِيع يَقُصُّ، وَحُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ يَذْكُرُ الْعِلْمَ فِي نَاحِيَةِ الْمَسْجِدِ، فَمَيَّلْتُ إِلَى أَيِّهِمَا أَجْلِسُ، فَنَعَسْتُ، فَأَتَانِي آتٍ، فَقَالَ: مَيَّلْتَ إِلَى أَيِّهِمَا تَجْلِسُ؟ إِنْ شِئْتَ أَرَيْتُكَ مَكَانَ جِبْرَائِيلَ عَلَيْهِ السَّلامُ مِنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ".
امام ابن سیرین رحمہ اللہ نے کہا: میں مسجد میں داخل ہوا (تو دیکھا) اسود بن سریع قصہ بیان کر رہے ہیں، اور حمید بن عبدالرحمٰن مسجد کے ایک گوشے میں علمی گفتگو کر رہے ہیں، مجھے تردد ہوا کہ کون سے حلقے میں جا کر بیٹھوں؟ مجھے اونگھ آ گئی اور ایک آنے والا آیا اور اس نے کہا: تمہیں تردد ہے کہ کہاں بیٹھو؟ اگر تم چاہو تو میں تمہیں حمید بن عبدالرحمٰن کے حلقے میں جبریل علیہ السلام کے بیٹھنے کی جگہ بتاؤں؟
وضاحت: (تشریح حدیث 351) اس سے معلوم ہوا علمی مجالس میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں، گرچہ یہ ابن سیرین کا قول ہے لیکن حدیث: «مَا اجْتَمَعَ قَوْمٌ» سے اس کی تائید ہوتی ہے جو رقم (367) پرآگے آرہی ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف الحسن بن ذكوان متهم بالتدليس وقد عنعن وباقي رجاله ثقات، [مكتبه الشامله نمبر: 353]» اس روایت میں حسن بن ذکوان مدلس ہیں، اور روایت معنعن ہے، ابن عبدالبر نے [جامع بيان العلم 219] میں اسے ذکر کیا ہے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف الحسن بن ذكوان متهم بالتدليس وقد عنعن وباقي رجاله ثقات