(حديث موقوف) حدثنا حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا صالح المري، عن قتادة، قال: "كان رجل يقرا في مسجد المدينة، وكان ابن عباس قد وضع عليه الرصد، فإذا كان يوم ختمه، قام فتحول إليه".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا صَالِحٌ الْمُرِّيُّ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: "كَانَ رَجُلٌ يَقْرَأُ فِي مَسْجِدِ الْمَدِينَةِ، وَكَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ قَدْ وَضَعَ عَلَيْهِ الرَّصَدَ، فَإِذَا كَانَ يَوْمُ خَتْمِهِ، قَامَ فَتَحَوَّلَ إِلَيْهِ".
قتاده رحمہ اللہ نے کہا: مدینہ منورہ کی مسجد میں ایک شخص قراءت کر رہا تھا، سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اس کے انتظار میں آدمی بٹھا دیا، جب اس نے ختم قرآن کی اطلاع دی تو سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما اٹھ کر اسی کے پاس منتقل ہو گئے۔ (یعنی ختم قرآن میں شامل ہونے کے لئے اس قاری سے آ ملے، اس سے ختم قرآن میں حاضری کی فضیلت معلوم ہوئی۔)
تخریج الحدیث: «إسناده إسناد سابقه، [مكتبه الشامله نمبر: 3515]» اس روایت کی سند پچھلی حدیث کی طرح معلل ہے۔ دیکھئے: [فضائل القرآن لأبي عبيد، ص: 108]، و [ابن الضريس 79]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده إسناد سابقه