(حديث مقطوع) اخبرنا حجاج بن منهال، حدثنا شعبة، حدثني عمرو بن مرة، قال: سمعت مرة، يقول: "اتي رجل في قبره، فاتي جانب قبره، فجعلت سورة من القرآن ثلاثون آية تجادل عنه، حتى قال: فنظرنا انا ومسروق، فلم نجد في القرآن سورة ثلاثين آية إلا تبارك".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ، قَالَ: سَمِعْتُ مُرَّةَ، يَقُولُ: "أُتِيَ رَجُلٌ فِي قَبْرِهِ، فَأُتِيَ جَانِبُ قَبْرِهِ، فَجَعَلَتْ سُورَةٌ مِنْ الْقُرْآنِ ثَلَاثُونَ آيَةً تُجَادِلُ عَنْهُ، حَتَّى قَالَ: فَنَظَرْنَا أَنَا وَمَسْرُوقٌ، فَلَمْ نَجِدْ فِي الْقُرْآنِ سُورَةً ثَلَاثِينَ آيَةً إِلَّا تَبَارَكَ".
عمرو بن مرۃ سے مروی ہے، انہوں نے اپنے والد مرۃ سے سنا، وہ کہتے تھے: ایک آدمی کو اس کی قبر میں دفن کیا گیا، اس کی قبر کی جانب عذاب آیا تو تیس آیات والی سورہ آئی اور اس سے دفاع کرنے لگی۔ راوی نے کہا: میں اور مسروق نے غور کیا تو «تبارك» کے علاوہ کسی اور سورہ میں تیس آیات نہیں پائیں۔
وضاحت: (تشریح احادیث 3433 سے 3445) ان تمام آثار سے سورۃ الملک یعنی « ﴿تَبَارَكَ الَّذِي بِيَدِهِ الْمُلْكُ﴾ » کی فضیلت ثابت ہوئی، ترمذی میں اسی سورہ کو مانعہ اور منجیہ کہا گیا ہے، ترمذی میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قرآن پاک میں ایک سورہ تیس آیات کی ہے، اس نے ایک آدمی کے لئے شفاعت کی یہاں تک کہ وہ بخش دیا گیا، وہ تبارک ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى مرة وهو موقوف عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 3456]» اس اثر کی سند صحیح ہے، لیکن موقوف ہے۔ دیکھئے: [فضائل القرآن لابن الضريس 232، 234]، [فضائل القرآن لابي عبيد، ص: 260]، [عبدالرزاق 6025]، [طبراني 140/9، 8651، بسند جيد]۔ نیز دیکھئے: [ترمذي 2891، وقال: حديث حسن]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى مرة وهو موقوف عليه