(حديث موقوف) حدثنا حدثنا عبد الله بن صالح، حدثني معاوية، عن ابي يحيى سليم بن عامر: انه سمع ابا امامة، يقول: "إن اخا لكم اري في المنام ان الناس يسلكون في صدع جبل وعر طويل، وعلى راس الجبل شجرتان خضراوان تهتفان: هل فيكم من يقرا سورة البقرة؟ هل فيكم من يقرا سورة آل عمران؟ فإذا قال الرجل: نعم، دنتا باعذاقهما حتى يتعلق بهما، فتخطران به الجبل". قال ابو محمد: الاعذاق: الاغصان.(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنِي مُعَاوِيَةُ، عَنْ أَبِي يَحْيَى سُلَيْمِ بْنِ عَامِرٍ: أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا أُمَامَةَ، يَقُولُ: "إِنَّ أَخًا لَكُمْ أُرِيَ فِي الْمَنَامِ أَنَّ النَّاسَ يَسْلُكُونَ فِي صَدْعِ جَبَلٍ وَعْرٍ طَوِيلٍ، وَعَلَى رَأْسِ الْجَبَلِ شَجَرَتَانِ خَضْرَاوَانِ تَهْتِفَانِ: هَلْ فِيكُمْ مَنْ يَقْرَأُ سُورَةَ الْبَقَرَةِ؟ هَلْ فِيكُمْ مَنْ يَقْرَأُ سُورَةَ آلِ عِمْرَانَ؟ فَإِذَا قَالَ الرَّجُلُ: نَعَمْ، دَنَتَا بِأَعْذَاقِهِمَا حَتَّى يَتَعَلَّقَ بِهِمَا، فَتَخْطِرَانِ بِهِ الْجَبَلَ". قَالَ أَبُو مُحَمَّد: الْأَعْذَاقُ: الْأَغْصَانُ.
ابویحییٰ سلیم بن عامر سے مروی ہے، انہوں نے ابوامامہ سے سنا، وہ کہتے تھے: تمہارے ایک بھائی نے خواب میں دیکھا کہ لوگ ایک پہاڑ کی کی لمبی وحشت ناک دراڑ میں چل رہے ہیں، اور پہاڑ کی چوٹی پر دو ہرے بھرے درخت ہیں جو آواز لگا رہے ہیں: تم میں سے ایسا کوئی ہے جو سورہ بقرہ پڑھتا ہے؟ تم میں سے کوئی ہے جو سورہ آل عمران پڑھتا ہے؟ پس اگر کسی آدمی نے اثبات میں جواب دیا تو وہ دونوں درخت اس کے لئے اپنی شاخیں قریب کر دیتے ہیں جن کو پکڑ کر وہ شخص اکڑتا ہوا پہاڑ کی چوٹی پر پہنچ جاتا ہے۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: اعذاق و اغصان (یعنی ٹہنی اور شاخوں) کو کہتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف عبد الله بن صالح، [مكتبه الشامله نمبر: 3435]» عبداللہ بن صالح کی وجہ سے اس اثر کی سند ضعیف ہے۔ ابوعبید نے [فضائل القرآن، ص: 236] پر اس کو ذکر کیا ہے۔ نیز دیکھئے: [الدر المنثور 18/1]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف عبد الله بن صالح