(حديث موقوف) حدثنا جعفر بن عون، حدثنا موسى بن عبيدة، عن صفوان بن سليم، عن ناجية بن عبد الله بن عتبة، عن ابيه، عن عبد الله، قال: "اكثروا تلاوة القرآن قبل ان يرفع، قالوا: هذه المصاحف ترفع، فكيف بما في صدور الرجال؟ قال: يسرى عليه ليلا فيصبحون منه فقراء، وينسون قول: لا إله إلا الله، ويقعون في قول الجاهلية واشعارهم، وذلك حين يقع عليهم القول".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُبَيْدَةَ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ، عَنْ نَاجِيَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: "أَكْثِرُوا تِلَاوَةَ الْقُرْآنِ قَبْلَ أَنْ يُرْفَعَ، قَالُوا: هَذِهِ الْمَصَاحِفُ تُرْفَعُ، فَكَيْفَ بِمَا فِي صُدُورِ الرِّجَالِ؟ قَالَ: يُسْرَى عَلَيْهِ لَيْلًا فَيُصْبِحُونَ مِنْهُ فُقَرَاءَ، وَيَنْسَوْنَ قَوْلَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَيَقَعُونَ فِي قَوْلِ الْجَاهِلِيَّةِ وَأَشْعَارِهِمْ، وَذَلِكَ حِينَ يَقَعُ عَلَيْهِمْ الْقَوْلُ".
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: کثرت سے قرآن کی تلاوت کرو اس سے پہلے کہ وہ اٹھا لیا جائے، لوگوں نے کہا: یہ مصاحف اٹھا لئے جائیں گے لیکن لوگوں کے سینوں سے کیسے (قرآن) اٹھایا جائے گا؟ جواب دیا کہ ان پر ایک رات گزرے گی کہ وہ اس سے محروم ہو جائیں گے اور لا الہ الا الله تک کہنا بھول جائیں گے اور جاہلیت کے قول اشعار میں پڑ جائیں گے اور یہ اس وقت ہو گا جب ان پر الله کا قول واقع ہو جائے گا۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف موسى بن عبيدة وباقي رجاله ثقات، [مكتبه الشامله نمبر: 3384]» موسیٰ بن عبیدہ کی وجہ سے اس اثر کی سند ضعیف ہے، باقی رواة ثقات ہیں لیکن دوسری جید سند سے بھی سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے موقوفاً ایسے ہی مروی ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 10242]، [ابن منصور 335/2، 97]، [عبدالرزاق 5981]، [الزهد لابن المبارك 803]، [طبراني 153/9، 8698]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف موسى بن عبيدة وباقي رجاله ثقات