(حديث مرفوع) اخبرنا ابو المغيرة، حدثتنا عبدة، عن خالد بن معدان، قال: "إن قارئ القرآن والمتعلم تصلي عليهم الملائكة حتى يختموا السورة، فإذا اقرا احدكم السورة، فليؤخر منها آيتين حتى يختمها من آخر النهار كي ما تصلي الملائكة على القارئ والمقرئ من اول النهار إلى آخره".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ، حَدَّثَتْنَا عَبْدَةُ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، قَالَ: "إِنَّ قَارِئَ الْقُرْآنِ وَالْمُتَعَلِّمَ تُصَلِّي عَلَيْهِمْ الْمَلَائِكَةُ حَتَّى يَخْتِمُوا السُّورَةَ، فَإِذَا أَقْرَأَ أَحَدُكُمْ السُّورَةَ، فَلْيُؤَخِّرْ مِنْهَا آيَتَيْنِ حَتَّى يَخْتِمَهَا مِنْ آخِرِ النَّهَارِ كَيْ مَا تُصَلِّي الْمَلَائِكَةُ عَلَى الْقَارِئِ وَالْمُقْرِئِ مِنْ أَوَّلِ النَّهَارِ إِلَى آخِرِهِ".
خالد بن معدان نے کہا: بیشک قرآن پڑھنے والے اور قرآن کے متعلم کے لئے فرشتے اس وقت تک دعا کرتے ہیں جب تک کہ وہ سورت ختم کر لیں، اس لئے قرآن پڑھنے اور سیکھنے والے کو چاہیے کہ دو آیتیں باقی رہنے دے اور دن کے آخر میں پڑھے تاکہ پڑھنے اور پڑھانے والے کے لئے فرشتے صبح سے شام تک دعا کرتے رہیں۔
تخریج الحدیث: «لم يحكم عليه المحقق، [مكتبه الشامله نمبر: 3361]» عبدۃ: خالد بن معدان کی بیٹی ہیں، لیکن ان کا ترجمہ کہیں نہیں ملا، باقی رجال ثقہ ہیں، اور یہ اثر خالد بن معدان پر موقوف ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 10128] اور [كنز العمال 2400] میں اس اثر کو حکیم الترمذی کی طرف منسوب کیا ہے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: لم يحكم عليه المحقق