(حديث موقوف) حدثنا جعفر بن عون، انبانا الاعمش، عن ابي وائل، قال: قال عبد الله: "إن هذا الصراط محتضر، تحضره الشياطين ينادون: يا عباد الله، هذا الطريق، فاعتصموا بحبل الله، فإن حبل الله القرآن".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ، أَنْبَأَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: "إِنَّ هَذَا الصِّرَاطَ مُحْتَضَرٌ، تَحْضُرُهُ الشَّيَاطِينُ يُنَادُونَ: يَا عِبَادَ اللَّهِ، هَذَا الطَّرِيقُ، فَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّهِ، فَإِنَّ حَبْلَ اللَّهِ الْقُرْآنُ".
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: یہ راستہ گھیرا ہوا ہے، شیاطین اس کو گھیرے ہوئے ہیں (یعنی گمراہی کے راستے کی طرف بلاتے ہیں) اور وہ پکاریں لگاتے ہیں اے عبداللہ (وفی روایہ اے اللہ کے بندو) یہ ہی صحیح راستہ ہے، سو تم اللہ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑ لو اور اللہ کی رسی قرآن کریم ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى عبد الله، [مكتبه الشامله نمبر: 3360]» اس روایت کی سند سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ تک صحیح و موقوف ہے۔ دیکھئے: [ابن منصور 1083/3، 519]، [طبراني 240/9، 9031]، [ابن ضريس فى فضائل القرآن 74] و [البيهقي فى شعب الايمان 2025]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى عبد الله