(حديث مقطوع) اخبرنا عبد الله بن محمد، حدثنا ابن يمان، عن ابن ثوبان، عن ابيه، عن عبد الله بن ضمرة، عن كعب، قال: "الدنيا ملعونة، ملعون ما فيها، إلا متعلم خيرا، او معلمه".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ يَمَانٍ، عَنْ ابْنِ ثَوْبَانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ ضَمْرَةَ، عَنْ كَعْبٍ، قَالَ: "الدُّنْيَا مَلْعُونَةٌ، مَلْعُونٌ مَا فِيهَا، إِلَّا مُتَعَلِّمَ خَيْرًا، أَوْ مُعَلِّمُهُ".
کعب نے کہا: دنیا ملعونہ ہے اور جو اس میں ہے وہ بھی ملعون ہے سوائے خیر کے سیکھنے اور سکھانے والے کے۔
وضاحت: (تشریح احادیث 328 سے 330) ملعون سے مراد یہ ہے کہ عالم و متعلم کے علاوہ سب اللہ کی رحمت سے دور ہیں۔
تخریج الحدیث: «إسناده حسن يحيى بن يمان حسن الحديث فيما لم يخالف فيه، [مكتبه الشامله نمبر: 331]» اس روایت کی سند حسن، اور کعب پر موقوف ہے۔ دیکھئے: [ترمذي 2322]، [ابن ماجه 4112]، [مصنف ابن أبى شيبه 7277]، [شعب الإيمان 1708] وغیرہم، لیکن یہ روایت سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً بھی مروی ہے، اور امام ترمذی نے اس کو حسن کہا ہے، الفاظ یہ ہیں: «الدُّنْيَا مَلْعُوْنَةٌ، مَلْعُوْنٌ مَا فَيْهَا إِلَّا ذِكْرِ اللهِ وَمَا وَالَاهُ وَعَالِمٌ أَوْ مُتَعَلِّم» ۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن يحيى بن يمان حسن الحديث فيما لم يخالف فيه