(حديث مقطوع) حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا حماد بن زيد، عن إسحاق بن سويد، عن العلاء بن زياد:"ان اباه زياد بن مطر اوصى، فقال: وصيتي ما اتفق عليه فقهاء اهل البصرة، فسالت، فاتفقوا على الخمس".(حديث مقطوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ إِسْحَاق بْنِ سُوَيْدٍ، عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ زِيَادٍ:"أَنَّ أَبَاهُ زِيَادَ بْنَ مَطَرٍ أَوْصَى، فَقَالَ: وَصِيَّتِي مَا اتَّفَقَ عَلَيْهِ فُقَهَاءُ أَهْلِ الْبَصْرَةِ، فَسَأَلْتُ، فَاتَّفَقُوا عَلَى الْخُمُسِ".
علاء بن زیاد سے مروی ہے کہ زیاد بن مطر نے وصیت کی کہ میری وصیت وہی ہے جس پر بصرہ کے فقیہ اتفاق کریں، میں نے ان سے پوچھا تو ان فقہاء نے پانچویں حصہ کی وصیت پر اتفاق کیا۔
وضاحت: (تشریح حدیث 3228) فقہائے بصرہ نے خمس پر اس لئے اتفاق کیا کیوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «الثلث و الثلث كثير»، یعنی تہائی مال کی وصیت کر سکتے ہو گرچہ یہ بھی زیادہ ہے، اور ایک روایت میں ہے «الربع» یعنی چوتھائی مال کی وصیت کروں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں۔ لیکن یہ روایت صحیح نہیں، کما سیأتی۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى زياد بن مطر، [مكتبه الشامله نمبر: 3240]» اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [سعيد بن منصور 336]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى زياد بن مطر