Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن دارمي
من كتاب الوصايا
وصیت کے مسائل
8. باب الْوَصِيَّةِ بِأَقَلَّ مِنَ الثُّلُثِ:
ایک تہائی سے کم کی وصیت کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 3229
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ إِسْحَاق بْنِ سُوَيْدٍ، عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ زِيَادٍ:"أَنَّ أَبَاهُ زِيَادَ بْنَ مَطَرٍ أَوْصَى، فَقَالَ: وَصِيَّتِي مَا اتَّفَقَ عَلَيْهِ فُقَهَاءُ أَهْلِ الْبَصْرَةِ، فَسَأَلْتُ، فَاتَّفَقُوا عَلَى الْخُمُسِ".
علاء بن زیاد سے مروی ہے کہ زیاد بن مطر نے وصیت کی کہ میری وصیت وہی ہے جس پر بصرہ کے فقیہ اتفاق کریں، میں نے ان سے پوچھا تو ان فقہاء نے پانچویں حصہ کی وصیت پر اتفاق کیا۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح إلى زياد بن مطر، [مكتبه الشامله نمبر: 3240]»
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [سعيد بن منصور 336]

وضاحت: (تشریح حدیث 3228)
فقہائے بصرہ نے خمس پر اس لئے اتفاق کیا کیوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «الثلث و الثلث كثير»، یعنی تہائی مال کی وصیت کر سکتے ہو گرچہ یہ بھی زیادہ ہے، اور ایک روایت میں ہے «الربع» یعنی چوتھائی مال کی وصیت کروں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں۔
لیکن یہ روایت صحیح نہیں، کما سیأتی۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى زياد بن مطر