(حديث مقطوع) حدثنا محمد بن عمران، عن معاوية بن ميسرة بن شريح، عن شريح بن الحارث، قال:"اختصم إلى شريح في بنتين، وابوين، وزوج، فقضى فيها، فاقبل الزوج يشكوه في المسجد، فارسل إليه عبد الله بن رباح فاخذه، وبعث إلى شريح، فقال: ما يقول هذا؟ قال: هذا يخالني امرا جائرا، وانا إخاله امرا فاجرا، يظهر الشكوى ويكتم قضاء سائرا، فقال له الرجل: ما تقول في بنتين، وابوين، وزوج؟ فقال: للزوج الربع من جميع المال، وللابوين السدسان، وما بقي فللابنتين، قال: فلاي شيء نقصتني؟ قال: ليس انا نقصتك، الله نقصك، للابنتين الثلثان، وللابوين السدسان، وللزوج الربع، فهي من سبعة ونصف فريضة، فريضتك عائلة".(حديث مقطوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِمْرَانَ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ مَيْسَرَةَ بْنِ شُرَيْحٍ، عَنْ شريح بْنِ الْحَارِثِ، قَالَ:"اخْتُصِمَ إِلَى شُرَيْحٍ فِي بِنْتَيْنِ، وَأَبَوَيْنِ، وَزَوْجٍ، فَقَضَى فِيهَا، فَأَقْبَلَ الزَّوْجُ يَشْكُوهُ فِي الْمَسْجِدِ، فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ رَبَاحٍ فَأَخَذَهُ، وَبَعَثَ إِلَى شُرَيْحٍ، فَقَالَ: مَا يَقُولُ هَذَا؟ قَالَ: هَذَا يَخَالُنِي امْرَأً جَائِرًا، وَأَنَا إِخَالُهُ امْرَأً فَاجِرًا، يُظْهِرُ الشَّكْوَى وَيَكْتُمُ قَضَاءً سَائِرًا، فَقَالَ لَهُ الرَّجُلُ: مَا تَقُولُ فِي بِنْتَيْنِ، وَأَبَوَيْنِ، وَزَوْجٍ؟ فَقَالَ: لِلزَّوْجِ الرُّبُعُ مِنْ جَمِيعِ الْمَالِ، وَلِلْأَبَوَيْنِ السُّدُسَانِ، وَمَا بَقِيَ فَلِلِابْنَتَيْنِ، قَالَ: فَلِأَيِّ شَيْءٍ نَقَصْتَنِي؟ قَالَ: لَيْسَ أَنَا نَقَصْتُكَ، اللَّهُ نَقَصَكَ، لِلِابْنَتَيْنِ الثُّلُثَانِ، وَلِلْأَبَوَيْنِ السُّدُسَانِ، وَلِلزَّوْجِ الرُّبُعُ، فَهِيَ مِنْ سَبْعَةٍ وَنِصْفٍ فَرِيضَةً، فَرِيضَتُكَ عَائِلَةٌ".
ایوب بن الحارث نے کہا: قاضی شریح کے پاس دو لڑکیوں، ماں اور باپ اور شوہر کا قضیہ آیا تو انہوں نے اس کا فیصلہ کر دیا (یعنی بغیر عول کے، لہٰذا اس کا حصہ کم ہوگیا) لہٰذا مسجد میں شوہر نے اس کا شکوہ کیا تو عبداللہ بن رباح نے قاضی شریح کو بلا بھیجا اور قاضی شریح سے پوچھا: تم اس بارے میں کیا کہتے ہو؟ انہوں نے جواب دیا کہ: یہ آدمی مجھے ظالم سمجھتا ہے اور اس کو میں فاجر سمجھتا ہوں کیوں کہ اس نے فتویٰ بتا دیا اور پورا فیصلہ چھپا گیا ہے، اس آدمی نے کہا: پھر آپ دو لڑکی، ماں باپ اور شوہر کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟ کہا: شوہر کے لئے پورے مال کا ريع (چوتھائی) ہے، اور ماں اور باپ دونوں کے لئے دو سدس (چھٹا) حصہ (یعنی چھ اور چھ) ہے، جو بچا وہ لڑکیوں کے لئے ہے، میں نے تمہارے لئے کیا کمی کی؟ عبداللہ بن رباح نے کہا: میں نے تمہاری کوئی تنقیص نہیں کی، الله تعالیٰ نے تمہارا نقص بیان کیا ہے۔ دونوں لڑکیوں کے لئے دو ثلث (چار) ماں باپ کے لئے سدسان (1۔1) اور شوہر کے لئے ربع چوتھا حصہ ہو گا، اور یہ مسئلہ ساڑھے سات سے ہو گا، اور اس مسئلہ میں عول سے کام لینا ہو گا۔
وضاحت: (تشریح حدیث 3195) اس اثر سے عول ثابت ہوا، مسئلہ 7.5 (ساڑھے سات) سے اس طرح ہے: . . . 6- . . . 7.5 زوج . . . 1.5 . . . 1.5 ماں . . . 1 . . . 1 باپ . . . 1 . . . 1 دو لڑکی . . . 4 . . . 4 . . . واللہ اعلم
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف شريح بن الحارث الكوفي الراوي عن شريح القاضي ما وجدت له ترجمة وباقي رجاله ثقات، [مكتبه الشامله نمبر: 3207]» اس اثر کی سند ضعیف ہے۔ مذکور بالا سند میں شریح عن ایوب ہے، دوسرے نسخ میں شریح بن الحارث ہے جن کا ترجمہ کہیں نہیں ملا، اس سیاق سے یہ قضیہ اور کہیں نہیں ملا، اخبار قضاۃ میں اسی طرح کا مسئلہ موجود ہے۔ دیکھئے: [أخبار القضاة 364/3]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف شريح بن الحارث الكوفي الراوي عن شريح القاضي ما وجدت له ترجمة وباقي رجاله ثقات