(حديث مقطوع) حدثنا يحيى بن حسان، حدثنا حماد بن زيد، عن يحيى بن عتيق، قال: قرات في بعض كتب عمر بن عبد العزيز في القوم يقع عليهم البيت، لا يدرى ايهما مات قبل؟ قال: "لا يورث الاموات بعضهم من بعض، ويورث الاحياء من الاموات".(حديث مقطوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَتِيقٍ، قَالَ: قَرَأْتُ فِي بَعْضِ كُتُبِ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ فِي الْقَوْمِ يَقَعُ عَلَيْهِمْ الْبَيْتُ، لَا يُدْرَى أَيُّهُمَا مَاتَ قَبْلُ؟ قَالَ: "لَا يُوَرَّثُ الْأَمْوَاتُ بَعْضُهُمْ مِنْ بَعْضٍ، وَيُوَرَّثُ الْأَحْيَاءُ مِنْ الْأَمْوَاتِ".
یحییٰ بن عتیق نے کہا: میں نے عمر بن عبدالعزيز رحمہ اللہ کے بعض نوشتوں میں پڑھا ہے: وہ لوگ جن پر گھر گر پڑے اور معلوم نہ ہو سکے کس کی موت پہلے واقع ہوئی اور مرنے والوں میں سے کوئی ایک دوسرے کا وارث نہیں ہو گا، بلکہ مرنے والوں کے وارثین ہی وارث ہوں گے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى عمر بن عبد العزيز، [مكتبه الشامله نمبر: 3088]» عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ تک اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11395]، [عبدالرزاق 19161]، [ابن منصور 242]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى عمر بن عبد العزيز