(حديث موقوف) حدثنا سهل بن حماد، انبانا همام، عن قتادة، عن عزرة، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس في ولد الملاعنة هو الذي لا اب له "ترثه امه وإخوته من امه، وعصبة امه، فإن قذفه قاذف، جلد قاذفه".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ حَمَّادٍ، أَنْبَأَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عَزْرَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي وَلَدِ الْمُلَاعَنَةِ هُوَ الَّذِي لَا أَبَ لَهُ "تَرِثُهُ أُمُّهُ وَإِخْوَتُهُ مِنْ أُمِّهِ، ِوَعَصَبَةُُ أُمِّهِ، فَإِنْ قَذَفَهُ قَاذِف، جُلِدَ قَاذِفُهُ".
سعید بن جبیر سے مروی ہے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے ولد المتلاعنہ کے بارے میں روایت کیا: جس کا باپ (معلوم) نہ ہو اس کی ماں اور اس کے مادری بھائی اور اس کی ماں کے عصبہ اس کے وارث ہوں گے، اگر اس کو کوئی زنا کی تہمت لگائے گا تو اس کو کوڑے مارے جائیں گے (اسّی کوڑے تہمتِ زنا کے)۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى ابن عباس، [مكتبه الشامله نمبر: 3009]» سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما تک اس اثر کی سند صحیح ہے۔ ہمام: ابن یحییٰ اور عزرہ: ابن عبدالرحمٰن ہیں۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 8522]، [البيهقي 402/7، فى كتاب اللعان، باب سنة اللعان و نفى الولد]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى ابن عباس