(حديث موقوف) اخبرنا عبيد الله بن موسى، عن موسى بن عبيدة، عن نافع، عن ابن عمر، قال: "إذا تلاعنا، فرق بينهما ولم يجتمعا، ودعي الولد لامه، يقال: ابن فلانة، هي عصبته يرثها وترثه، ومن دعاه لزنية، جلد".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ مُوسَى بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: "إِذَا تَلَاعَنَا، فُرِّقَ بَيْنَهُمَا وَلَمْ يَجْتَمِعَا، وَدُعِيَ الْوَلَدُ لِأُمِّهِ، يُقَالُ: ابْنُ فُلَانَةَ، هِيَ عَصَبَتُهُ يَرِثُهَا وَتَرِثُهُ، وَمَنْ دَعَاهُ لِزِنْيَةٍ، جُلِدَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: اگر میاں بیوی لعان کریں تو ان کے درمیان جدائی کرا دی جائے گی، پھر وہ کبھی بھی میاں بیوی نہ بن سکیں گے، اور لڑکا ماں کی طرف منسوب ہوگا، یہ کہا جائے گا کہ فلاں عورت کا لڑکا ہے، وہ (ملاعنہ عورت) اس لڑکے کے لئے عصبہ ہوگی، وہ لڑکا اس کا وارث ہوگا اور وہ لڑکے کی وارث ہوگی۔ اور جس نے اس لڑکے کو ولد الزنا کا طعنہ دیا تو اس کو کوڑے لگائے جائیں گے۔ (اسّی کوڑے تہمت لگانے کے ہیں)۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف موسى بن عبيدة، [مكتبه الشامله نمبر: 3007]» موسیٰ بن عبید کی وجہ سے اس اثر کی سند ضعیف ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11376]، [عبدالرزاق 12478]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف موسى بن عبيدة