(حديث مرفوع) اخبرنا محمد بن يوسف، حدثنا سفيان، عن داود بن ابي هند، عن عبد الله بن عبيد بن عمير، قال: كتبت إلى اخ لي من بني زريق اساله: لمن قضى النبي صلى الله عليه وسلم في ابن الملاعنة؟ فكتب إلي:"ان النبي صلى الله عليه وسلم: قضى به لامه هي بمنزلة امه وابيه. وقال سفيان: المال كله للام هي بمنزلة ابيه وامه.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ، قَالَ: كَتَبْتُ إِلَى أَخٍ لِي مِنْ بَنِي زُرَيْقٍ أَسْأَلُهُ: لِمَنْ قَضَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ابْنِ الْمُلَاعَنَةِ؟ فَكَتَبَ إِلَيَّ:"أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: قَضَى بِهِ لِأُمِّهِ هِيَ بِمَنْزِلَةِ أُمِّهِ وَأَبِيهِ. وقَالَ سُفْيَانُ: الْمَالُ كُلُّهُ لِلْأُمِّ هِيَ بِمَنْزِلَةِ أَبِيهِ وَأُمِّهِ.
عبداللہ بن عبيد بن عمیر نے کہا: میں نے بنی زریق میں اپنے بھائی کو لکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابن الملاعنہ کے بارے میں کیا فیصلہ کیا تھا؟ انہوں نے جواب دیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا فیصلہ ماں کے حق میں کیا، کیوں کہ لعان کے بعد ماں ہی لڑکے کے لئے ماں اور باپ کی جگہ ہے۔ اور سفیان نے کہا: سارا مال ماں کے لئے ہوگا کیوں کہ ”ماں“ ماں باپ دونوں کے درجہ میں ہوگی۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3002]» اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 9132، 11374]، [عبدالرزاق 12476، 12477]، [الحاكم 341/4]، [البيهقي 259/6]