مسلم نے کہا: ہم نے مسروق سے پوچھا: کیا ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرائض اچھی طرح جانتی تھیں؟ انہوں نے کہا: قسم اس ذات کی جس کے سوا کوئی معبود نہیں میں نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے اکابر صحابہ کو دیکھا کہ وہ بھی ان سے فرائض کے سلسلے میں سوال کیا کرتے تھے۔
وضاحت: (تشریح احادیث 2889 سے 2893) علمِ فرائض یا علم المواریث کے سلسلے میں یہ آثار امام دارمی رحمہ اللہ نے ذکر کئے ہیں جن میں اس علم کو سیکھنے اور حاصل کرنے کی رغبت دلائی گئی ہے۔ بعض دیگر روایات میں مرفوعاً بھی سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ وغیرہ سے علم الفرائض سیکھنے اور حاصل کرنے کی ترغیب ہے، لیکن ساری روایات ضعیفہ ہیں، ترمذی و ابن ماجہ وغیرہ میں ہے: علمِ فرائض حاصل کرو یہ پہلا علم ہے جو بھلا دیا جائے گا، بعض احادیث میں اس کو نصف علم کہا گیا لیکن یہ بھی ضعیف ہے، تفصیل کے لئے دیکھئے: [إرواء الغليل 1664، 1665]، اس کے باوجود اس علم کی ضرورت و اہمیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا، اور اس پر کامل طور پر عبور رکھنے والے علماء خال خال ہی ملتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2901]» اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [المعرفة و التاريخ للفسوي 489/1]، [ابن أبى شيبه 234/11، 11084]