(حديث موقوف) اخبرنا محمد بن يوسف، عن سفيان، عن ابي إسحاق، عن ابي عبيدة، عن عبد الله، قال: "من قرا القرآن، فليتعلم الفرائض، فإن لقيه اعرابي، قال: يا مهاجر، اتقرا القرآن؟ فإن قال: نعم، قال: تفرض؟ فإن قال: نعم، فهو زيادة وخير، وإن قال: لا، قال: فما فضلك علي يا مهاجر؟!.(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: "مَنْ قَرَأَ الْقُرْآنَ، فَلْيَتَعَلَّمْ الْفَرَائِضَ، فَإِنْ لَقِيَهُ أَعْرَابِيٌّ، قَالَ: يَا مُهَاجِرُ، أَتَقْرَأُ الْقُرْآنَ؟ فَإِنْ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: تَفْرِضُ؟ فَإِنْ قَالَ: نَعَمْ، فَهُوَ زِيَادَةٌ وَخَيْر، وَإِنْ قَالَ: لَا، قَالَ: فَمَا فَضْلُكَ عَلَيَّ يَا مُهَاجِرُ؟!.
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: جس نے قرآن پڑھا وہ علم فرائض سیکھے کیونکہ اس کو اگر کوئی دیہاتی مل جائے اور کہے: اے مہاجر (بھائی)! کیا تم قرآن پڑھتے ہو؟ اگر اس نے کہا: ہاں پڑھتا ہوں تو وہ کہے گا: کیا تم میراث تقسیم کر سکتے ہو؟ اگر اس نے کہا کہ ہاں کر سکتا ہوں، تو یہ مزید علم اور بہتری ہے، اور اگر اس نے کہا: میں علم الفرائض نہیں جانتا تو وہ اعرابی کہے گا: پھر میرے اور آپ کے درمیان اے مہاجر بھائی کیا فرق ہے۔ (یعنی میں بھی علم فرائض سے نابلد اور آپ بھی اس سے نادان)۔
تخریج الحدیث: «رجاله ثقات غير أنه منقطع أبو عبيدة بن عبد الله بن مسعود لم يصح له سماع من أبيه، [مكتبه الشامله نمبر: 2900]» اس روایت کے رجال ثقات ہیں، لیکن ابوعبیدہ نے اپنے والد سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے سماع نہیں کیا، لہٰذا یہ اثر منقطع ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 333/11، 11080]، [طبراني فى الكبير 161/9، 8742]، [الحاكم 333/4]، [البيهقي 209/6]، [مجمع الزوائد 7231]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: رجاله ثقات غير أنه منقطع أبو عبيدة بن عبد الله بن مسعود لم يصح له سماع من أبيه