(حديث مرفوع) اخبرنا حجاج بن منهال، حدثنا حماد بن سلمة، عن عمار بن ابي عمار، عن ابي هريرة: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: "يلقى في النار اهلها، وتقول: هل من مزيد هل من مزيد ثلاثا، حتى ياتيها ربها تعالى فيضع قدمه عليها فتزوى وتقول: قط قط قط".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ عَمَّارِ بْنِ أَبِي عَمَّارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "يُلْقَى فِي النَّارِ أَهْلُهَا، وَتَقُولُ: هَلْ مِنْ مَزِيدٍ هَلْ مِنْ مَزِيدٍ ثَلَاثًا، حَتَّى يَأْتِيَهَا رَبُّهَا تَعَالَى فَيَضَعَ قَدَمَهُ عَلَيْهَا فَتُزْوَى وَتَقُولُ: قَطْ قَطْ قَطْ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جہنم میں دوزخیوں کو ڈالا جائے گا اور وہ کہے گی: «هَلْ مِنْ مَزِيْدٍ؟» یعنی کچھ اور بھی ہیں؟ کچھ اور بھی ہیں؟ تین بار کہے گی یہاں تک کہ الله رب العزت اپنا قدم مبارک اس پر رکھے گا تو وہ سکڑ جائے گی اور کہنے لگے گی: بس، بس، بس۔“
وضاحت: (تشریح حدیث 2882) اس حدیث سے الله تعالیٰ کا قدم ثابت ہوا جو بعض روایت میں رجل کے لفظ سے وارد ہے، علمائے سلف کا عقیدہ و ایمان ہے کہ الله تعالیٰ کا قدم ہے لیکن کیفیت ہمیں معلوم نہیں، نہ اس کی کرید کرنی جائز ہے، بعض لوگوں نے قدم کی تأویل کی ہے اور کہا ہے کہ قدم رکھنے سے مراد اس کا ذلیل کرنا ہے، یا کسی اور مخلوق کا قدم ہو سکتا ہے، یا قدم سے مراد جگہ بھی ہو سکتی ہے۔ لیکن یہ سب تاویلات باطلہ ہیں، اہلِ حدیث کا مذہب اس سلسلہ میں وہی ہے جو سلف صالحین نے کہا کہ یہ رب العالمین کی صفت ہے، جیسے سمع، بصر، وجہ، عین، ید، اللہ تعالیٰ کی صفات ہیں۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے جنّت اور جہنم سے متعلق چنیدہ صحیح احادیث اختصار کے ساتھ اس کتاب میں ذکر کی ہیں، اس سے ان کے عقیدہ اور مذہب و مسلک کا پتہ چلتا ہے، تو دوسری طرف جنّت کی تمنا اور جہنم سے خوف پیدا ہوتا ہے، چند ایک احادیث اس باب میں ضعیف ہیں لیکن ان کے شواہد صحیحین اور حدیث کی اہم کتابوں میں موجود ہیں۔ اللہ تعالیٰ مؤلف کو اپنے رحم و کرم سے نوازے اور سنتِ رسول «على صاحبه الصلاة والسلام» کی خدمت پر ان کے درجات بلند فرمائے، اور مترجم و پڑھنے والے کو بھی الله تعالیٰ ان کے نقشِ قدم و منہج مسلک پر چلنے کی توفیق بخشے، آمین۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح عمار بن أبي عمار بينا أنه ثقة، [مكتبه الشامله نمبر: 2891]» اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 4849، 4850]، [مسلم 2846]، [أبويعلی 3140]، [ابن حبان 7447]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح عمار بن أبي عمار بينا أنه ثقة