سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر

سنن دارمي
دل کو نرم کرنے والے اعمال کا بیان
114. باب في الْعَجْوَةِ:
114. عجوہ کہجور کا بیان
حدیث نمبر: 2874
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا يزيد بن هارون، اخبرنا عباد هو: ابن منصور، قال: سمعت شهر بن حوشب، يقول: سمعت ابا هريرة، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "العجوة من الجنة، وهي شفاء من السم".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا عَبَّادٌ هُوَ: ابْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: سَمِعْتُ شَهْرَ بْنَ حَوْشَبٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "الْعَجْوَةُ مِنَ الْجَنَّةِ، وَهِيَ شِفَاءٌ مِنَ السُّمِّ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عجوہ (کھجور) جنت (کے پھلوں میں) سے ہے اور یہ زہر کا تریاق ہے۔

وضاحت:
(تشریح احادیث 2872 سے 2874)
صحیحین میں متفق علیہ حدیث ہے: جو شخص صبح سویرے نہار منہ سات عجوہ کھجور کھائے اس پر اس دن زہر اور جادو اثر نہ کرے گا۔
دیکھئے: [بخاري 5445] و [مسلم 2047] ۔
مستشرقین نے اس حدیث پر اعتراض کیا کہ اس کھجور میں ایسا مادہ تو ہو سکتا ہے جس پر زہر اثر نہ کرے لیکن جادو کا اس سے کیا تعلق ہے۔
اس کے جواب میں شیخ مطصفیٰ السباعی رحمہ اللہ نے «السنة و مكانتها» میں بڑی قیمتی اور دلچسپ بحث لکھی ہے جس میں ثابت کیا گیا ہے کہ جدید سائنس نے بھی اس کو تسلیم کیا کہ کھجور میں ایسا مادۂ قاتلہ موجود ہے جو زہر کا اثر ختم کردیتا ہے، جہاں تک جادو کا تعلق ہے تو آدمی کا ایمان و یقین اس پر ہوگا کہ یہ رسول الهدی طبیبِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے جو اپنی طرف سے کچھ نہیں کہتے تھے، اور یہ الله تعالیٰ کی طرف سے الہام ہے، اس یقین و ایمان سے جو شخص بھی صبح سویرے سات کھجور (عجوہ) کھائے گا اس پر سو فیصدی زہر اور جادو کا اثر نہ ہوگا۔
سماحۃ الشيخ ابن باز رحمہ اللہ کا عمل اس حدیث پر بھی تھا، فجر کی نماز اور دروس سے فارغ ہو کر جب اپنے گھر تشریف لاتے تو سب سے پہلے سات کھجور کھا کر اس پر دودھ کا ناشتہ کرتے تھے۔
اور موصوف کا کہنا تھا کہ یہ فائدہ مدینہ طیبہ کی ہر قسم کی کھجور میں موجود ہے کیوں کہ بعض روایات میں مدینہ کی عام کھجور کا ذکر ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف عباد بن منصور ولكن الحديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2882]»
اس روایت کی سند ضعیف لیکن دوسری سند سے حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [ترمذي 2066]، [ابن ماجه 3455]، [نسائي فى الكبرىٰ 6720، 6721]، [أحمد 301/2، 321] و [الطيالسي 365/00، 1761]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف عباد بن منصور ولكن الحديث صحيح


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.