(حديث مرفوع) اخبرنا عمرو بن عون، اخبرنا ابو عوانة، عن عطاء بن السائب، عن محارب بن دثار، قال: حدثنا عبد الله بن عمر، قال: لما نزلت: إنا اعطيناك الكوثر سورة الكوثر آية 1، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "هو نهر في الجنة حافتاه من ذهب، يجري على الدر والياقوت، تربته اطيب من ريح المسك، وطعمه احلى من العسل، وماؤه اشد بياضا من الثلج".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، أَخْبَرَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ، قالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ: إِنَّا أَعْطَيْنَاكَ الْكَوْثَرَ سورة الكوثر آية 1، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "هُوَ نَهْرٌ فِي الْجَنَّةِ حَافَّتَاهُ مِنْ ذَهَبٍ، يَجْرِي عَلَى الدُّرِّ وَالْيَاقُوتِ، تُرْبَتُهُ أَطْيَبُ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ، وَطَعْمُهُ أَحْلَى مِنَ الْعَسَلِ، وَمَاؤُهُ أَشَدُّ بَيَاضًا مِنَ الثَّلْجِ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: جب «﴿إِنَّا أَعْطَيْنَاكَ الْكَوْثَرَ﴾» نازل ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ جنت کی نہر ہے جس کے کنارے سونے کے بنے ہوئے ہیں، موتی اور یاقوت پر بہتی ہے، اس کی مٹی مشک سے زیادہ خوشبودار، اور اس کا مزہ شہد سے زیادہ میٹھا، اور پانی برف سے زیادہ سفید (وشفاف) ہے۔“
وضاحت: (تشریح حدیث 2870) نہرِ کوثر جنّت میں رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو عطا کی جائے گی جس کا وصف مذکور بالا حدیث میں بیان کیا گیا ہے، اور حوضِ کوثر قیامت کے دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو عطا ہوگا، جو ایک بار اس کا پانی پی لے گا پیاسا نہ رہے گا، اس کا پانی نہرِ کوثر سے ہی آ رہا ہوگا، اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے امتیوں کو بلا بلا کر پانی پلائیں گے، کچھ لوگوں کو فرشتے وہاں سے ڈھکیلیں گے اور حوض پر نہ آنے دیں گے اور کہیں گے: آپ کو معلوم نہیں آپ کے بعد انہوں نے کیا کیا بدعتیں ایجاد کر لی تھیں۔ الله تعالیٰ ہمیں سنّت کا شیدائی بنائے اور بدعت سے دور رکھے تاکہ حوضِ کوثر سے پانی پینا نصیب ہو، آمین۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف أبو عوانة متأخر السماع من عطاء، [مكتبه الشامله نمبر: 2879]» اس روایت کی سند ضعیف ہے، لیکن دوسری سند سے حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [ترمذي 3361]، [ابن ماجه 4334]، [أحمد 112/2]، [الحاكم 524/2، ويشهد له حديث أنس المتفق عليه بخاري 4964]، [مسلم 162] و [أبويعلی 2876]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف أبو عوانة متأخر السماع من عطاء