(حديث مرفوع) اخبرنا عمرو بن عون، عن خالد بن عبد الله، عن سعيد بن يزيد ابي مسلمة، عن ابي نضرة، عن ابي سعيد الخدري، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "اما اهل النار الذين هم اهل النار، فإنهم لا يموتون في النار، واما ناس من الناس، فإن النار تصيبهم على قدر ذنوبهم، فيحرقون فيها حتى إذا صاروا فحما، اذن في الشفاعة فيخرجون من النار ضبائر ضبائر، فينثرون على انهار الجنة. فيقال لاهل الجنة: يفيضوا عليهم من الماء. قال: فيفيضون عليهم فتنبت لحومهم كما تنبت الحبة في حميل السيل".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَزِيدَ أَبِي مَسْلَمَةَ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "أَمَّا أَهْلُ النَّارِ الَّذِينَ هُمْ أَهْلُ النَّارِ، فَإِنَّهُمْ لَا يَمُوتُونَ فِي النَّارِ، وَأَمَّا نَاسٌ مِنَ النَّاسِ، فَإِنَّ النَّارَ تُصِيبُهُمْ عَلَى قَدْرِ ذُنُوبِهِمْ، فَيُحْرَقُونَ فِيهَا حَتَّى إِذَا صَارُوا فَحْمًا، أُذِنَ فِي الشَّفَاعَةِ فَيَخْرُجُونَ مِنَ النَّارِ ضَبَائِرَ ضَبَائِرَ، فَيُنْثَرُونَ عَلَى أَنْهَارِ الْجَنَّةِ. فَيُقَالُ لِأَهْلِ الْجَنَّةِ: يُفِيضُوا عَلَيْهِمْ مِنَ الْمَاءِ. قَالَ: فَيُفِيضُونَ عَلَيْهِمْ فَتَنْبُتُ لُحُومُهُمْ كَمَا تَنْبُتُ الْحِبَّةُ فِي حَمِيلِ السَّيْلِ".
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لیکن وہ لوگ جو جہنم والے ہیں (یعنی ہمیشہ وہیں رہنے کے لئے ہیں جیسے کافر اور مشرک) تو وہ جہنم میں مریں گے نہیں، اور لوگوں میں سے کچھ لوگ ایسے (نافرمان) ہونگے کہ ان کے گناہوں کے بقدر آگ انہیں پکڑے گی اور وہ اس میں جل جائیں گے یہاں تک کہ جب وہ جل کر کوئلہ ہو جائیں گے تو اس وقت ان کی شفاعت کا حکم ہوگا، چنانچہ وہ جہنم سے گروہ در گروہ نکلیں گے اور جنت کی نہروں میں پھیل جائیں گے اور جنت کے لوگوں سے کہا جائے گا: ان پر پانی ڈالو“، فرمایا: ”چنانچہ جنتی لوگ ان جہنم سے آنے والوں پر پانی ڈالیں گے جس سے ان کے گوشت ایسے اگیں گے جس طرح دانہ پانی کے بہاؤ میں اگتا اور پنپتا ہے (یعنی بہت جلدی وہ صحت یاب ہو جائیں گے)۔“
وضاحت: (تشریح احادیث 2849 سے 2852) امام نووی رحمہ اللہ نے کہا: اس حدیث کا معنی یہ ہے کہ جو لوگ کافر ہیں اور جہنم میں ہمیشہ رہنے کے مستحق ہیں وہ نہ تو مریں گے نہ جئیں گے، اور کسی طرح ان کو عذاب سے چھٹکارا نہ ہوگا نہ راحت حاصل ہوگی، جیسا کہ قرآن پاک میں ہے: جو لوگ کافر ہیں ان کے لئے دوزخ کی آگ ہے، نہ تو ان کے قضا ہی آئے گی کہ مر ہی جائیں اور نا ہی دوزخ کا عذاب ان سے ہلکا کیا جائے گا .... [فاطر 36]، نیز فرمانِ باری تعالیٰ ہے: « ﴿ثُمَّ لَا يَمُوتُ فِيهَا وَلَا يَحْيَىٰ﴾[الأعلى: 13] » اہلِ حق کا مسلک یہی ہے کہ جنت کا آرام اور جہنم کا عذاب دونوں ہمیشہ ہمیش کے لئے ہونگے، اور یہ لوگ جو گنہگار ہو کر جہنم میں جائیں گے یہ وہ لوگ ہیں جو مؤمن تھے لیکن گناہوں میں مبتلا ہو گئے تھے، الله تعالیٰ ان کو جہنم کی آگ میں جلا کر کوئلہ کر دے گا پھر ان کو جہنم سے نکال لیا جائے گا، جیسا کہ حدیث میں وضاحت ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2859]» اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 185]، [ابن ماجه 4309]، [أبويعلی 1097]، [ابن حبان 184]