سیدنا واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”الله تعالیٰ نے فرمایا ہے: میں انسان کے حسنِ ظن کے قریب ہوں، پس وہ میرے ساتھ جیسا چاہے گمان رکھے۔“
وضاحت: (تشریح حدیث 2765) یعنی الله تعالیٰ کی صفات عفو و رحمت پر انسان ایمان و یقین رکھے، اور اس کو اللہ کے جبار و قہار ہونے کا بھی خیال ہو تو الله تعالیٰ اس کے ساتھ عفو و کرم، رحمت و شفقت کا معاملہ کرے گا۔ ارشادِ ربانی ہے: « ﴿نَبِّئْ عِبَادِي أَنِّي أَنَا الْغَفُورُ الرَّحِيمُ o وَأَنَّ عَذَابِي هُوَ الْعَذَابُ الْأَلِيمُ﴾[الحجر: 49-50] » نیز: « ﴿إِنَّ رَبَّكَ سَرِيعُ الْعِقَابِ وَإِنَّهُ لَغَفُورٌ رَحِيمٌ﴾[الانعام: 165] » اور « ﴿إِنَّ بَطْشَ رَبِّكَ لَشَدِيدٌ o إِنَّهُ هُوَ يُبْدِئُ وَيُعِيدُ o وَهُوَ الْغَفُورُ الْوَدُودُ﴾[البروج: 12-14] » ان تمام آیات میں الله تعالیٰ کی دونوں قسم کی صفات ہیں، اور مومن بندہ خوف و رجاء دونوں کو ملحوظ رکھتا ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2773]» مذکورہ بالا حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن حبان 633]، [موارد الظمآن 717]