Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن دارمي
من كتاب الرقاق
دل کو نرم کرنے والے اعمال کا بیان
22. باب في حُسْنِ الظَّنِّ بِاللَّهِ:
اللہ تعالیٰ کے ساتھ حسن ظن کا بیان
حدیث نمبر: 2766
أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ الْغَازِ، عَنْ حَيَّانَ أَبِي النَّضْرِ، عَنْ وَاثِلَةَ بْنِ الْأَسْقَعِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:"قَالَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى: أَنَا عِنْدَ ظَنِّ عَبْدِي بِي، فَلْيَظُنَّ بِي مَا شَاءَ".
سیدنا واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: الله تعالیٰ نے فرمایا ہے: میں انسان کے حسنِ ظن کے قریب ہوں، پس وہ میرے ساتھ جیسا چاہے گمان رکھے۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2773]»
مذکورہ بالا حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن حبان 633]، [موارد الظمآن 717]

وضاحت: (تشریح حدیث 2765)
یعنی الله تعالیٰ کی صفات عفو و رحمت پر انسان ایمان و یقین رکھے، اور اس کو اللہ کے جبار و قہار ہونے کا بھی خیال ہو تو الله تعالیٰ اس کے ساتھ عفو و کرم، رحمت و شفقت کا معاملہ کرے گا۔
ارشادِ ربانی ہے: «‏‏‏‏﴿نَبِّئْ عِبَادِي أَنِّي أَنَا الْغَفُورُ الرَّحِيمُ o وَأَنَّ عَذَابِي هُوَ الْعَذَابُ الْأَلِيمُ﴾ [الحجر: 49-50] » نیز: «‏‏‏‏﴿إِنَّ رَبَّكَ سَرِيعُ الْعِقَابِ وَإِنَّهُ لَغَفُورٌ رَحِيمٌ﴾ [الانعام: 165] » اور «﴿إِنَّ بَطْشَ رَبِّكَ لَشَدِيدٌ o إِنَّهُ هُوَ يُبْدِئُ وَيُعِيدُ o وَهُوَ الْغَفُورُ الْوَدُودُ﴾ [البروج: 12-14] » ان تمام آیات میں الله تعالیٰ کی دونوں قسم کی صفات ہیں، اور مومن بندہ خوف و رجاء دونوں کو ملحوظ رکھتا ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح