(حديث مرفوع) اخبرنا محمد بن يوسف، عن سفيان، عن منصور، عن سالم بن ابي الجعد، عن ابيه، عن عبد الله، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "ما منكم من احد إلا ومعه قرينه من الجن، وقرينه من الملائكة". قالوا: وإياك؟. قال:"نعم وإياي، ولكن الله اعانني عليه فاسلم". قال ابو محمد: من الناس من يقول: اسلم: استسلم. يقول: ذل.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "مَا مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا وَمَعَهُ قَرِينُهُ مِنَ الْجِنِّ، وَقَرِينُهُ مِنَ الْمَلَائِكَةِ". قَالُوا: وَإِيَّاكَ؟. قَالَ:"نَعَمْ وَإِيَّايَ، وَلَكِنَّ اللَّهَ أَعَانَنِي عَلَيْهِ فَأَسْلَمَ". قَالَ أَبُو مُحَمَّدٍ: مِنَ النَّاسِ مَنْ يَقُولُ: أَسْلَمَ: اسْتَسْلَمَ. يَقُولُ: ذَلَّ.
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی نہیں مگر اس کے ساتھ ایک شیطان (جن) اس کا ساتھی نزدیک رہنے والا اور ایک ساتھی فرشتوں میں سے مقرر کر دیا گیا ہے۔“ صحابہ نے عرض کیا: کیا آپ کے ساتھ بھی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایسا ہی ہے؟ فرمایا: ”ہاں میرے ساتھ بھی شیطان ہے لیکن اللہ تعالیٰ نے میری اس پر مدد کی ہے اور وہ میرا مطیع ہو گیا ہے یا میں اس سے محفوظ ہو گیا ہوں۔“ امام محمد دارمی رحمہ اللہ نے کہا: اسلم کہا ہے یعنی وہ تابع فرمان ہو گیا ہے۔
وضاحت: (تشریح حدیث 2768) اور بعض علماء نے «أُسْلَمَ» کہا ہے، یعنی میں اس کی کارستانی سے محفوظ ہوں، اب وہ مجھے نیک بات کے سوا کسی بری بات کا حکم نہیں کرتا ہے۔ پیغمبرِ اسلام نے بتا دیا کہ ہر انسان کے ساتھ شیطان اور فرشتہ ساتھ لگا ہوا ہے۔ شیطان برے کام پر ابھارتا ہے اور فرشتہ اچھے کام کی طرف بلاتا ہے۔ اب یہ انسان کے اختیار میں ہے کہ کس کا حکم مانتا ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2776]» اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 2814]، [أبويعلی 5143]، [ابن حبان 6417]، [دلائل النبوه 127]