سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر

سنن دارمي
دل کو نرم کرنے والے اعمال کا بیان
7. باب في الْكَذِبِ:
7. جھوٹ کا بیان
حدیث نمبر: 2750
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا عثمان بن محمد، حدثنا جرير، عن إدريس الاودي، عن ابي إسحاق، عن ابي الاحوص: ان عبد الله يرفع الحديث إلى النبي صلى الله عليه وسلم قال: "إن شر الروايا روايا الكذب، ولا يصلح من الكذب جد ولا هزل. ولا يعد الرجل ابنه ثم لا ينجز له: إن الصدق يهدي إلى البر، وإن البر يهدي إلى الجنة، وإن الكذب يهدي إلى الفجور، وإن الفجور يهدي إلى النار، وإنه يقال للصادق: صدق وبر، ويقال للكاذب: كذب وفجر. وإن الرجل ليصدق حتى يكتب عند الله صديقا، ويكذب حتى يكتب عند الله كذابا". وإنه قال:"لنا هل انبئكم ما العضه؟ وإن العضه: هي النميمة التي تفسد بين الناس".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ إِدْرِيسَ الْأَوْدِيِّ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ: أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ يَرْفَعُ الْحَدِيثَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "إِنَّ شَرَّ الرَّوَايَا رَوَايَا الْكَذِبِ، وَلَا يَصْلُحُ مِنْ الْكَذِبِ جِدٌّ وَلَا هَزْلٌ. وَلَا يَعِدُ الرَّجُلُ ابْنَهُ ثُمَّ لَا يُنْجِزُ لَهُ: إِنَّ الصِّدْقَ يَهْدِي إِلَى الْبِرِّ، وَإِنَّ الْبِرَّ يَهْدِي إِلَى الْجَنَّةِ، وَإِنَّ الْكَذِبَ يَهْدِي إِلَى الْفُجُورِ، وَإِنَّ الْفُجُورَ يَهْدِي إِلَى النَّارِ، وَإِنَّهُ يُقَالُ لِلصَّادِقِ: صَدَقَ وَبَرَّ، وَيُقَالُ لِلْكَاذِبِ: كَذَبَ وَفَجَرَ. وَإِنَّ الرَّجُلَ لَيَصْدُقُ حَتَّى يُكْتَبَ عِنْدَ اللَّهِ صِدِّيقًا، وَيَكْذِبُ حَتَّى يُكْتَبَ عِنْدَ اللَّهِ كَذَّابًا". وَإِنَّهُ قَالَ:"لَنَا هَلْ أُنَبِّئُكُمْ مَا الْعَضْهُ؟ وَإِنَّ الْعَضْهَ: هِيَ النَّمِيمَةُ الَّتِي تُفْسِدُ بَيْنَ النَّاسِ".
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوعاً بیان کیا کہ برے نقل کرنے والے وہ ہیں جو جھوٹ نقل کرتے ہیں، اور جھوٹ سنجیدگی یا مذاق کسی حال میں جائز نہیں، اور آدمی اپنے بیٹے سے جھوٹا وعدہ نہ کرے جو پورا نہ کر پائے، سچ نیکی کی راہ دکھاتا ہے اور نیکی جنت کو لے جاتی ہے، اور جھوٹ برائی کی راہ دکھاتا ہے اور برائی جہنم کی طرف لے جاتی ہے، اور سچے آدمی کے لئے کہا جاتا ہے کہ اس نے سچائی اختیار کی اور نیکی کی راہ اپنائی، اور جھوٹے شخص کے لئے کہا جاتا ہے کہ اس نے جھوٹ کہا اور فجور کیا (یعنی جھوٹ اور فسق و فجور کی راہ اپنائی)، اور آدمی سچ بولتا رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک (صادق) سچ لکھ لیا جاتا ہے، اور جھوٹ بولتا رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک جھوٹا (کذاب) لکھ لیا جاتا ہے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے لئے فرمایا:سنو! کیا میں تمہیں بتلاؤں کہ عضہ (بہتان قبیح) کیا ہے؟ وہ چغلی ہے جو لوگوں کے درمیان فساد برپا کردیتی ہے۔

وضاحت:
(تشریح حدیث 2749)
سچائی اور سچی بات انسان کو اچھا نیک اور صادق و امین بنا کر جنت میں لے جاتی ہے، اور جھوٹ انسان کو ذلیل و رسوا کراتی اور جھوٹا کہلواتی ہے اور پھر جہنم کی طرف لے جاتی ہے، اسی طرح چغلی اور چغل خوری فساد برپا کرتی ہے اور دلوں میں کدورت و عداوت ڈال دیتی ہے، اور یہ دونوں باتیں جھوٹ اور چغلی بڑے گناہ میں سے ہیں، ان سے بچنا بے حد ضروری ہے ورنہ جہنم کی وعید ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وجرير هو: ابن عبد الحميد وإدريس هو ابن يزيد الأودي، [مكتبه الشامله نمبر: 2757]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 2606]، [أحمد 437/1، وغيرهما]۔ امام نووی رحمہ اللہ نے کہا: بخاری و مسلم کے جو نسخے متداول ہیں ان میں یہ حدیث «ان الصدق يهدي...... حتي يكتب عند الله كذابا» پائی جاتی ہے، لیکن ابومسعود دمشقی نے شر الروایا کا پہلا جملہ بھی روایت کیا ہے جس کو امام دارمی رحمہ اللہ نے نقل کیا ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح وجرير هو: ابن عبد الحميد وإدريس هو ابن يزيد الأودي


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.