(حديث مرفوع) اخبرنا سعيد بن الربيع، حدثنا شعبة، عن يعلى بن عطاء، قال: سمعت عبد الله بن سفيان، عن ابيه، قال: قلت: يا رسول الله اخبرني بعمل في الإسلام لا اسال عنه احدا. قال: "اتق الله، ثم استقم". قال: قلت: ثم اي شيء؟. قال: فاشار إلى لسانه.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ الرَّبِيعِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَخْبِرْنِي بِعَمَلٍ فِي الْإِسْلَامِ لَا أَسْأَلُ عَنْهُ أَحَدًا. قَالَ: "اتَّقِ اللَّهَ، ثُمَّ اسْتَقِمْ". قَالَ: قُلْتُ: ثُمَّ أَيُّ شَيْءٍ؟. قَالَ: فَأَشَارَ إِلَى لِسَانِهِ.
سیدنا سفیان بن عبداللہ ثقفی رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! مجھے اسلام کے بارے میں ایسی بات بتایئے کہ میں کسی اور سے اس کے بارے میں نہ پوچھوں۔ فرمایا: ”اللہ سے ڈرو اور استقامت اختیار کرو۔“ میں نے کہا: پھر اس کے بعد کون سی چیز ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زبان کی طرف اشارہ کیا (یعنی اس کو قابو میں رکھو اور اس کی حفاظت کرو)۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2752]» اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ ديكهئے: [مسلم 38]، [ترمذي 2410]، [ابن ماجه 3972]، [ابن حبان 5698]، [الموارد 2543]