سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر لوگ جان لیں تنہائی میں جو خرابی ہے تو کوئی سوار رات میں اکیلے کبھی سفر نہ کرے۔“
وضاحت: (تشریح حدیث 2713) اکثر علماء نے اکیلے سفر کرنے کو مکروہ خیال کیا ہے، کیونکہ حدیث میں ہے اکیلا مسافر شیطان ہے، اور دو مسافر بھی شیطان ہیں، اور تین جماعت ہیں۔ بعض علماء نے کہا کہ اگر راہ میں کوئی ڈر نہ ہو تو اکیلے سفر کرنے میں کوئی قباحت نہیں، اور ممانعت کی احادیث اسی پر محمول ہیں جب راہ پرخطر ہو، (وحیدی)۔ آج کل بس، ٹرین، ہوائی جہاز کے سفر بھی اگر بصورت جماعت ہی کئے جائیں تو اس کے بہت سے فوائد ہیں جو تنہائی کی حالت میں نہیں ہیں، سفر میں اکیلے ہونا فی الواقع بے حد تکلیف کا موجب ہے۔ (راز رحمہ اللہ)۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2721]» اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 2998]، [ترمذي 1673]، [ابن ماجه 3768]، [ابن حبان 2704]، [موارد الظمآن 1970]، [الحميدي 676]